جدہ: رمضان المبارک برکتوں اور گناہوں کی بخشش کا مہینہ ہے۔ اسی وجہ سے دُنیا بھر کے مسلمان اس مہینے کے انتظار میں رہتے ہیں تاکہ تمام کے تمام روزے رکھنے میں کامیاب ہو کر اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اس مہینے تمام کلمہ گو زیادہ سے زیادہ عبادات، تسبیحات اور تلاوت قرآن مجید میں مشغول رہتے ہیں، بُرائیوں اور ریاکاری، بے ایمانی اور دروغ گوئی سے زیادہ سے زیادہ گریز کیا جاتا ہے۔
اسی وجہ سے تمام اسلامی مہینوں میں ماہِ رمضان کی فضیلت اور برکت سب سے بڑھ کر ہے۔ اہلِ اسلام کے لیے ایک سعودی پروفیسر نے یہ خوش خبری بھرا انکشاف کیا ہے کہ 2030ء کے سال میں مسلمانوں کو رب کی مہربانی سے 30 کی بجائے 36 روزے رکھنے کا موقع مِلے گا۔
قصیم یونیورسٹی کے شعبہ موسمیات کی پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ المِسند کا کہنا ہے کہ بہت کم ایسا ہوتا ہے جب مسلمانوں کو کسی شمسی سا ل کے دوران 30 سے زیادہ روزے رکھنے کا موقع مِلتا ہے۔ تاہم 2030ء ایسا سال ہو گا جب عالم اسلام 30 کی بجائے 36 روزے رکھے گا۔ اس کی وجہ قمری سال کی مُدت کا شمسی سال کے مقابلے میں 11 دِن کم ہونا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہر شمسی سال کے دوران پچھلے سال کی نسبت رمضان المبارک اور دوسرے قمری مہینے گیارہ دن پہلے شروع ہو جاتے ہیں۔ ڈاکٹر المسند میں اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ 2030ء میں رمضان المبارک دو بار آئے گا۔
5 جنوری 2030ء کو 1451ء ہجری کے رمضان المبارک کا آغاز ہو جائے گا۔ جس کے روزے پورے 30 ہونے کا بھر پور امکان ہے۔ 2030ء کے آخری مہینے دسمبر میں رمضان المبارک کی دوبارہ آمد ہو گی۔ ڈاکٹر المسند کے مطابق 26 دسمبر 2030ء کو ایک بار پھر رمضان المبارک (1452ھ) کا پہلا روزہ شروع ہو گا۔ اس طرح 26 دسمبر سے لے کر 31 دسمبر تک مسلمان رمضان المبارک کے 6روزے رکھنے کی سعادت حاصل کریں گے۔ جبکہ باقی روزے اگلے شمسی سال 2031ء کے پہلے مہینے جنوری کے آخری دِنوں میں جا کر ختم ہوں گے۔ اس لحاظ سے عالم اسلام کو 2030ء کے دوران 36 روزے رکھنے کا نادر و نایاب موقع میسر آئے گا۔