بھارت کے متنازع صحافی اور ریپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی اپنے ایک ٹی وی بیان کے بعد مشکلات کے بھنور میں پھنس گئے، ان کیخلاف مختلف شہروں میں سو سے زیادہ ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں۔
بھارت کے نجی نیوز چینل ری پبلک ٹی وی کے مدیر ارنب گوسوامی گزشتہ دو دنوں سے خود خبروں کی زد میں ہیں اور اب تک ان کے خلاف ملک کے مختلف علاقوں میں 100 سے زیادہ ایف آئی آرز بھی درج کی گئی ہیں۔
ریپبلک ٹی وی کے ایک پروگرام "پوچھتا ہے بھارت" میں انڈیا کی اہم سیاسی جماعت کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کے حوالے سے ارنب کی جانب سے متنازع بیان کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
کانگریس رہنماؤں نے ری پبلک ٹی وی انتظامیہ اور اس کے مدیر ارنب گوسوامی کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ کا رخ کیا تو دوسری جانب بنگلور کے ایک آر ٹی آئی کارکن نے کرناٹک ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
درخواست میں ری پبلک ٹی وی کے براڈ کاسٹ اور ارنب گوسوامی کے ذریعے کچھ بھی براڈ کاسٹ کرنے پر پابندی لگانے کی استدعا کی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ممبئی ہائی کورٹ میں مہاراشٹر قانون ساز کونسل کے ممبر بھائی جگتاپ اور مہاراشٹر یوتھ کانگریس کے نائب صدر سورج ٹھاکر نے درخواستیں دائر کی ہیں جبکہ کرناٹک ہائی کورٹ میں سماجی کارکن اور بنگلور کے آر ٹی آئی کارکن محمد عارف جمیل نے بھی درخواست دائر کی ہے۔
دونوں درخواست گزاروں نے عدالت سے پال گھر میں دو سادھوؤں اور ان کے ڈرائیور کی پیٹ پیٹ کر مارڈالنے کے معاملے کو غلط طریقے سے فرقہ وارانہ رنگ دینے اور اس واقعہ کو لے کر کانگریس صدرسونیا گاندھی پر الزام لگانے کے لیے ارنب گوسوامی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان ایف آئی آرز کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے ارنب گوسوامی کو تین ہفتوں کے لیے گرفتاری سے روکا ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور ایم آر شاہ پر مشتمل بینچ نے ارنب کی درخواست پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کی۔
دو ججز کے بینچ نے ایف آئی آرز کو ختم کیے جانے کا فیصلہ تو نہیں سنایا لیکن انھیں تین ہفتوں کی مہلت ضرور مل گئی ہے، اس دوران وہ ضمانت قبل از گرفتاری کرا سکتے ہیں۔