لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپنر امام الحق کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں ٹیسٹ پرفارم نہیں کر پایا جس وجہ سے ٹیم سے باہر ہوا۔
اوپنر امام الحق نے لاہور میں ویڈیو لنک کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک مشکل صورتحال کا شکار ہے۔ جب ہم پی ایس ایل کھیل رہے تھے تو بالکل بھی نہیں سوچ رہے تھے کہ یہ صورتحال ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اوپنرز کے درمیان قومی ٹیم میں جگہ بنانے کا دلچسپ مقابلہ ہے۔ عابد علی، فخر زمان، شان مسعود اور میرے درمیان مقابلے کی فضا سے پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہوگا۔
اوپنر کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ جو پرفارم کرے گا وہ ٹیم میں رہے گا۔ میری خواہش ہے کہ تینوں فارمیٹ میں پاکستان کی نمائندگی کروں۔
انہوں نے کہا کہ فکسرز کو ٹیم میں شامل کرنا یا نہ کرنا بورڈ کا کام ہے۔ اگر مجھے کسی ایک فارمیٹ کا انتخاب کرنا پڑے تو میں ٹیسٹ کا انتخاب کروں گا۔
امام کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کے ڈریسنگ روم تک پہنچنا ہر کھلاڑی کی خواہش ہوتی ہے۔ ڈریسنگ کی باتیں یا معاملات لوگوں تک جانا اچھی چیز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بورڈ بند دروازوں میں پریکٹس میچ کروانے کا فیصلہ کرتا ہے تو ہمیں اس پر عمل کرنا ہوگا۔ میرا ذاتی خیال ہے کہ کرکٹ کراؤڈ کے ساتھ ہو تو اچھا لگے گا۔ بند دروازوں میں کرکٹ کے حوالے سے بورڈز سوچ سمجھ ر فیصلہ کریں گے۔
اُن کا کہنا ہے کہ ویڈیو لنک پر فٹنس ٹیسٹ کا تجربہ بہت ہی شاندار رہا۔ ویڈیو لنک پر فٹنس ٹیسٹ میں بھی نارمل ٹیسٹ کی طرح زور لگا ہے۔
اوپنر نے کہا کہ اس سال بھرپور ہوم سیزن تھا جس کو بہت انجوائے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مشکل صورتحال میں کھلاڑیوں کے معاوضوں کے حوالے سے فیصلہ پی سی بی کا ہے۔ بورڈ معاوضوں پر جو بھی فیصلہ کرے گا اس پر عمل کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد کھیل کی طرف واپس آنے کیلئے وقت درکار ہوگا۔ لاک ڈاؤن کے باوجود خود کو فٹ رکھنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ فٹنس کو برقرار رکھنا ہر کھلاڑی کی اپنی زمہ داری ہوتی ہے۔ فٹنس ٹیسٹ سے کھلاڑیوں کو اپنی فٹنس کو جانچنے کا موقع ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کراؤڈ کے ساتھ ہونا چاہیئے۔ اس معاملے پر آئی سی سی اور بورڈز ہر چیز دیکھ کر ہی فیصلہ کریں گے۔
امام الحق کا کہنا ہے کہ ہمیں اچھے کی امید رکھنی چاہیئے اور امید ہے کہ جلد حالات نارمل ہو جائیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کی پر مجھے بلاوجہ تنازعات میں الجھایا جاتا ہے۔ چیف سلیکٹر کے ساتھ تعلق کی وجہ سے مجھے بے وجہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ مکی آرتھر اور مصباح الحق دونوں کی کوچنگ کا الگ الگ انداز ہے۔ مکی آرتھر جلد غصے میں آجاتے تھے جبکہ مصباح الحق ریلیکس رہتے ہیں اور جلدی غصے میں نہیں آ تے۔
امام الحق انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں یہ وقت کی ضرورت ہے۔