Aaj Logo

شائع 16 اپريل 2020 04:10am

ایک سال پہلے ہی وائرس لیک ہونے کی خبر دینے والے 2 لوگ

واشنگٹن: امریکا کی طرف سے متعدد بار الزام عائد کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان میں واقع "ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرالوجی" نامی لیبارٹری سے لیک ہوا اور شہر میں پھیلا۔ اب اس حوالے سے ایک اور تہلکہ خیز انکشاف سامنے آ گیا ہے۔

میل آن لائن کے مطابق 2018ء میں چین میں تعینات امریکی سفیر اور سائنس ڈپلومیٹ دونوں نے کئی بار اس لیبارٹری کا دورہ کیا اور اپنی رپورٹ میں پیش گوئی کی کہ اس لیبارٹری میں خاطر خواہ احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جا رہیں اور امکان ہے کہ یہاں سے کوئی خطرناک وائرس لیک ہو کر باہر پھیل سکتا ہے اور سارس جیسی کوئی وباء دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

ایک سال بعد ہی ان دونوں امریکی سفارتی عہدیداروں کی یہ خبر درست ثابت ہو گئی اور ووہان سے کورونا وائرس کی وباء پھیلی جو اب پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان سفارتی عہدیداروں نے بیجنگ سے دو خفیہ اور حساس کیبلز واشنگٹن ڈی سی بھیجیں، جن میں اس خطرے کے متعلق بتایا گیا تھا۔

ان کیبلز میں انہوں نے لیبارٹری میں احتیاطی تدابیر اختیار نہ کیے جانے کے علاوہ وہاں چمگادڑوں اور ان میں پائے جانے والے کورونا وائرسز پر ہونے والے تجربات پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

ان کیبلز میں واضح خطرات بیان کیے جانے کے باوجود امریکی حکومت اضافی معاونت فراہم کرنے میں ناکام رہی۔

واضح رہے کہ ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرالوجی ماضی میں بھی چمگادڑوں اور کورونا وائرس کے متعلق ڈیٹا شیئر کر چکا ہے اور اب کورونا وائرس پھیلنے کے بعد بھی اسی لیبارٹری نے دنیا میں سب سے پہلے یہ بتایا تھا کہ یہ وائرس چمگادڑوں کی ایک خاص قسم میں پایا جاتا ہے۔

Read Comments