ورلڈ بینک نے کورونا وائرس سے متعلق خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کا اگلا مرکز پاکستان اور انڈیا ہوسکتا ہے، کورونا وائرس سے جنوبی ایشیاء کے ممالک کی معیشت متاثر ہوگی، پاکستان اورانڈیا میں خوراک کی قلت نہیں ہے، لیکن بروقت فیصلے نہ کرنے سے قلت پیدا ہوسکتی ہے۔
سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے بتایا کہ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ہنگامی طور پر 200 ملین ڈالر کی مدد دی ہے، ان میں 150 ملین ڈالر کورونا کے علاج اور ہسپتالوں کے سامان کیلئے ہیں جبکہ 50 ملین ڈالر احساس پروگرام کیلئے ہیں۔
مزید برآں ورلڈ بینک نے اپنی نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان، بھارت سمیت جنوبی ایشیاء کے آٹھوں ملکوں میں شرح ترقی 40 سال کی بدترین پستی پرجانے کا امکان ہے۔
ورلڈ بینک کے مطابق جنوبی ایشیاء کے ملکوں کی ترقی کی شرح 1 اعشاریہ 8 فیصد سے 2 اعشاریہ 8 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، کورونا وائرس کی وبا سے پہلے جنوبی ایشیاء کی شرح ترقی 6 اعشاریہ 3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت کی شرح ترقی ایک اعشاریہ پانچ فیصد سے دو اعشاریہ آٹھ فیصد رہنے کی توقع ہے۔ کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھارت کی شرح ترقی 4 اعشاریہ 8 فیصد سے 5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان، افغانستان اور مالدیپ میں معاشی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ جبکہ سری لنکا، نیپال، بھوٹان اور بنگلا دیش کی شرح ترقی میں بڑی کمی ہوگی۔
طویل لاک ڈان کی صورت میں پورے خطے کی معیشت سکڑ سکتی ہے اس لیے خطے کے ملک بیروزگاروں، کاروبار کے لیے مزید مالیاتی اقدامات کا اعلان کریں۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیاء پر اس کے منفی اثرات بڑھتے جارہے ہیں۔ سیاحتی سرگرمیاں معطل ہیں، ذرائع ترسیلات متاثر ہوئے ہیں جبکہ گارمنٹس کی طلب میں کمی واقع ہوئی ہے اور صارفین اور سرمایہ کاروں کونقصان پہنچا ہے۔