کورونا کے باعث لاک ڈاؤن کے بعد کی صورتحال کے پیش نظر لوگوں کے روزگار بچانے کیلئے اسٹیٹ بینک نے صنعتکاروں اور تاجروں کو بڑی رعایت دینے کا اعلان کردیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کہتے ہیں تین ماہ تک ورکرز کے روزگارکو برقرار رکھنے والوں کو اسٹیٹ بینک پانچ فیصد پر قرضہ دے گا۔
ایکٹو ٹیکس پیئرز کو پانچ کے بجائے چار فیصد پر قرضہ ملے گا اور ادائیگی ڈھائی سال میں ہوگی جبکہ پہلے چھ ماہ میں پرنسپل کی کوئی قسط بھی نہیں دینا پڑے گی۔
اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کی وبا کی بنا پر معاشی مشکلات سے نبرد آزما کارکنوں کے روزگار کو سہارا دینے کے لیے کاروباری اداروں کے لیے ایک عارضی ری فنانس اسکیم متعارف کرائی ہے۔ اس سہولت کا بنیادی مقصد کاروباری اداروں کو ترغیب دینا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران ملازمین کو برطرف نہ کریں۔
یہ اسکیم پاکستان کے تمام کاروباری اداروں کو بینکوں کے توسط سے دستیاب ہوگی اور اس میں مستقل، کنٹریکٹ، ڈیلی ویجز سمیت ہر قسم کے ملازمین نیز آؤٹ سورس کارکن بھی شامل ہوں گے۔
اس اسکیم کے تحت ان کاروباری اداروں کو جو اپریل سے جون 2020ء کے دوران اپنے ملازمین کو برطرف نہیں کریں گے اِن تین مہینوں کی اجرتوں اور تنخواہوں کے اخراجات کے لیے فنانسنگ فراہم کی جائے گی۔
اس اسکیم کے تحت لیے گئے قرضوں پر مارک اپ 5 فیصد تک ہوگا۔ قرض لینے والے جو افراد ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل ہیں وہ مزید کم یعنی 4 فیصد مارک اپ ریٹ پر قرضے حاصل کرسکیں گے۔
یہ اسکیم چھوٹے کاروباری اداروں کو ترجیح دینے کے لیے تیار کی گئی ہے۔ جن کاروباری اداروں کی تین ماہ کی اجرتوں اور تنخواہوں کا خرچ 200 ملین روپے تک ہے وہ اس پوری رقم کی فنانسنگ حاصل کرسکیں گے جبکہ وہ کاروباری ادارے جن کی اجرتوں اور تنخواہوں کا خرچ 500 ملین روپے سے زیادہ ہے وہ اس خرچ کے 50 فیصد تک فنانسنگ حاصل کرسکیں گے۔
درمیانی کٹیگری میں آنے والے تین ماہ کی اجرتوں اور تنخواہوں کے خرچ کے 75 فیصد تک فنانسنگ حاصل کرسکیں گے۔
بینک اس اسکیم کے تحت قرضے کی پروسیسنگ فیس، کریڈٹ لمٹ فیس، پری پیمنٹ پینالٹی چارج نہیں کریں گے۔ قرض کی اصل رقم کی ادائیگی دو سال میں کرنی ہوگی جبکہ قرض لینے والوں کو چھ ماہ کی رعایتی مہلت بھی دی جائے گی۔ بینک اس اسکیم کے استعمال پر اسٹیٹ بینک کو ہفتہ وار رپورٹنگ فراہم کریں گے خصوصاً اس اسکیم کے تحت فنانسنگ کی درخواستوں رد کرنے کی وجوہ بتائیں گے۔