****
مشکل کی اس گھڑی میں
ہیں یہ ہر دم کمر بستہ
انسانیت ہے جس کی منزل
چلتے ہیں یہ اُسی راستہ
.
ہیں جذبے انکے سچے
نہ کوئی خوف طاری
عجیب لوگ ہیں کچھ اس جہاں میں
کہ فائز ہیں اُس منصب پر
زیست ڈال خود کی مشکل میں
ہے جاں جنہیں، دوسروں کی پیاری
.
گھُپ اندھیری رات میں
ہو جلتا ہوا ایک دیپ تم
اور چھُپا ہو سچا موتی جس میں
ہو ساحل کی وہی سیپ تم
.
لیتے ہو تم دعائیں دل کی
تمہیں کر رہے ہیں سب سلام
انسانیت ہی ہے تمہاری منزل
انسانیت ہی تمہارا پیغام
.
ہر سُو خزاں کے موسم میں
امّیدِ بہار تم ہو
جسے ڈھونڈتی تھیں نگاہیں
وہی شاہکار تم ہو
تم بن چکے ہو آس سب کی
ہے آسماں پر ذات رب کی
مگر زمیں پر بھی موجود ہے وہ
گر ہو سعی اُسے پہچاننے کی
تو وہ تو قریب ہے ہماری ۔۔۔،،س
شہ رگ سے بھی !س
.
ہمارا فخر ہے ” مسیحا ” ہمارا
یہ ظرف تمہارا ، یہ عزم تمہارا
نہ ٹو ٹیں کبھی یہ حوصلے
نہ جذبوں میں کمی آئے
تمہیں رہنا ہے سب کے بیچ میں
نہیں اس کے سوا کوئی چارہ
ہر پل ، ، ہر گھڑی
رہو دعاﺅں کے حصار میں
ہو حافظ خدا اب تمہارا
جاﺅ۔ ۔ ۔ حافظ خدا اب تمہارا
****