کرکٹ کی دنیا میں اہم قانون "ڈک ورتھ لوئس میتھڈ" متعارف کروانے والے برطانوی حساب دان ٹونی لوئسیکم اپریل کو 78 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق برطانوی حساب دان ٹونی لوئس نے فرینک ڈک ورتھ کے ساتھ مل کر بارش سے متاثرہ میچز کے لیے ڈک ورتھ لوئس کا قانون متعارف کروایا تھا۔
ٹونی لوئس کو کرکٹ اور حساب کے شعبے میں گراں قدر خدمات کے عوض برطانوی حکومت کی جانب سے سال 2010 میں ممبر آف دی برٹش امپائر کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
جب کہ ٹونی لوئس کے انتقال پر آئی سی سی اور انگلش کرکٹ بورڈ نے گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ سال 1992 میں جنوبی افریقہ کو ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد اس طرح کے قانون پر کام شروع ہوا۔
سال 1992 کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کو انگلینڈ کے خلاف میچ جیتنے کے لیے 13 گیندوں پر 22 رنز درکار تھے، تاہم بارش نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیصلہ کروا دیا۔
میچ کو بارش کے باعث روکنا پڑا اور بعد ازاں اس وقت رائج قوانین کے مطابق جنوبی افریقہ کو جیت کے لیے ایک گیند پر 21 رنز کا ناقابل یقین ہدف دیا گیا اور یوں جنوبی افریقا ٹورنامنٹ سے باہر ہو گیا۔
ڈی ایل میتھڈ کے قانون کا عمل 1997 میں زمبابوے اور انگلینڈ کے درمیان میچ میں ہوا اور پھر آئی سی سی نے 1999 سے باضابطہ اس قانون کی منظوری دی۔
بارش سے متاثرہ میچز کے لیے بنائے گئے قانون کا نام پہلے "ڈی ایل" رکھا گیا تھا جسے سال 2014 میں دنیا بھر میں ہونے والی محدود اوورز کی کرکٹ پر لاگو کر دیا گیا۔
اس تناظر میں پھر سال 2015 میں ایک اور معروف حساب دان اسٹیو اسٹرن نے اس قانون میں کچھ ترامیم کیں جس کے بعد سے اس کا نام ڈی ایل ایس یا ڈک ورتھ لوئس اینڈ اسٹرن میتھڈ پڑ گیا۔