Aaj Logo

شائع 29 مارچ 2020 03:40am

زمین کی محافظ "اوزون کی تہہ" میں بنا شگاف بھرنا شروع

کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باعث پوری دنیا لاک ڈاؤن کا شکار ہے، جس کی وجہ زہریلی گیس پھیلانے والی لاکھوں فیکٹریاں اور گاڑیاں بند ہیں اور زمین کو سانس لینے کا موقع مل گیا ہے۔ زمین نے خود کو ٹھیک کرنا شرو کردیا ہے اور اوزون کی تہہ میں بنا شگاف بھرنا شروع ہو گیا ہے۔

ماہرین نے "مونٹریال پروٹوکول" کو اوزون کی تہہ میں بحالی کا نتیجہ قرار دیا ہے، مونٹریال پروٹوکول ایک پورگرام کا نام ہے جس میں اوزون کو بری طرح نقصان پہنچانے والی زہریلی گیسز کے کم استعمال کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ دنیا کے ممالک کو ابھی مزید موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔

خیال رہے کہ اوزون لیئر سورج سے نکلنے والی تابکار شعاعوں کو ناصرف زمین تک پہنچنے سے روکتی ہے بلکہ زمین پر اس کے نقصان دہ اثرات کا خاتمہ بھی کرتی ہے۔

اوزون کی تہہ کا 90 فیصد حصہ زمین کی سطح سے 15 تا 55 کلومیٹر اوپر بالائی فضا میں پایا جاتا ہے۔

فیکٹریوں سے خارج ہونے والی زہریلی گیس کاربن مونو آکسائیڈ فضا میں موجود آکسیجن کے ساتھ مل کر کاربن ڈائی آکسائیڈ میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ کاربن کا اخراج ہماری اور ہماری زمین کی صحت کے لیے نہایت مضر ہے اور یہ اوزون پر بھی منفی طور سے اثر انداز ہوتا ہے۔

اوزون تہہ کی تباہی سے مراد اس کی موٹائی میں کمی ہونا یا اس میں شگاف پڑنا ہے۔ اس کا سب سے زیادہ اثر برف سے ڈھکے انٹار کٹیکا کے علاقے میں ہوا جہاں اوزون کی تہہ میں گہرا شگاف پیدا ہوگیا۔

اوزون کو نقصان کی وجہ سے اس علاقے میں سورج کی روشنی پہلے کے مقابلے میں زیادہ آنے لگی جس سےعلاقہ کے اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہوا اور برف کے تیزی سے پگھلنے کے باعث سمندروں میں پانی کی سطح بلند ہوئی جس سے دنیا بھر میں شدید سیلاب آنے کے خدشات بڑھ گئے۔

Read Comments