کراچی: انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں 5 روپے 90 پیسے اضافے کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح کے ساتھ 167 روپے 50 پیسے تک پہنچ گئی۔
آج 9 ماہ بعد ڈالر اتنی مہنگی سطح پر ٹریڈ ہوا جبکہ انٹر بینک میں امریکی کرنسی کی قدر میں 3 روز کے دوران 6 روپے 33 پیسے کا اضافہ ہوچکا ہے۔
ڈالر کی قدر میں ہوشربا اضافے کے باعث ملک پر قرضوں کے بوجھ میں اربوں روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے گھریلو قرضوں اور اسٹاک مارکیٹوں سے قلیل مدتی سرمایہ کاری نکالنے سے روپے کی قدر میں گراوٹ آئی۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کمی کے باعث سرمایہ کار پاکستان سے اپنا پیسہ نکال رہے ہیں جو ڈالر مہنگا ہونے کا سبب بن رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث غیرملکی سرمایہ کار نقد رقم کو ہاتھ میں رکھنے کے لیے پاکستان سمیت دنیا بھر سے اپنی سرمایہ کاری واپس نکال رہے ہیں۔