Aaj Logo

شائع 26 مارچ 2020 07:36am

کورونا سے نجات ہمارے مسیحا (دجال) دلائيں گے، اسرائيلی وزیر صحت

اسرائیل کے وزیر صحت یاخوف لٹزمان کا ہے کہ کورونا وائرس کا بحران اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دنیا اپنے خاتمے کی طرف گامزن ہے اور وہ دن قریب ہیں جب "مسیحا" (دجال) زمین پر اترے گا اور یہودی برادری کی حالت زار کو دور کرے گا۔

واضح رہے کہ یہودی قرب قیامت میں آنے والے جس مسیحا کا ذکر کرتے ہیں اسلام میں اسے دجال قرار دیا گیا ہے۔

اس انٹرویو ميں یاخوف لٹزمان نے مزيد کہا، 'ہم دعا اور امید کر رہے ہیں کہ مسیحا فسح (جو یہودیوں کا آمد بہار کا تہوار ہے) کے موقع پر پہنچے گا، جو ہماری نجات کا وقت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ مسیحا آئے گا اور جس طرح خدا ہمیں مصر سے نکال لایا تھا اسی طرح ہم کو باہر لے آئے گا۔'

یاخوف لٹزمان کا مزيد کہنا تھا، 'جلد ہی ہم آزادی کے ساتھ نکلیں گے اور مسیحا ہميں دنیا کی ديگر تمام پریشانیوں سے نجات دلائے گا۔'

 لٹزمان، جو الٹرا آرتھوڈوکس یونائیٹڈ تورہ یہودی پارٹی کے سربراہ ہيں، اسرائیل میں بنجمن نیتن یاہو حکومت کے ایک اہم رکن مانے جاتے ہيں۔

٭ یہودیوں کا مسیحا کے بارے ميں عقيدہ

يہودی عقیدے کے مطابق، مسیحا داؤدی نسل سے تعلق رکھنے والا مستقبل کا یہودی بادشاہ ہوگا جو اسرائیل کو کسی بڑی تباہی سے بچائے گا۔ یہودی عقيدے کے تحت يہ مسیحا ایک نجات دہندہ ہے جو اختتام پر ظاہر ہو گا اور خدا کی بادشاہی میں داخل ہوگا۔

یہودیوں کا ماننا ہے کہ مسیحا کی آمد قیامت سے پہلے ہی دنیا کو آخری مرحلے کی طرف لے جائے گی۔

اسرائیل کے وزیر صحت کے یہ بيانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب اسرائیل میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1600 سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ جبکہ کووڈ انیس سے کم سےکم ایک مریض کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے۔

دريں اثناء اسرائیل ميں کم سے کم 8 اپریل تک ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کر ديا گيا ہے۔

٭ فسح کا تہوار کیا ہے؟

واضح رہے کہ عبرانی کيلنڈر کے مطابق آمد بہار کا تہوار فسح اس سال 8 اپريل سے 16 اپريل تک جاری رہے گا۔

فسح کا تہوار یہودیوں کے کیلنڈر میں سب سے اہم تہواروں میں سے ایک ہے۔ یوں تو بہت سی مختلف روایات اس تہوار سے منسوب ہیں اور یہ یہودیوں کے ليے غير معمولی اہمیت کا حامل ہے تاہم اس کا نام دسویں صدی سے چلا آرہا ہے اور یہ واقعہ عبرانی بائبل میں ملتا ہے۔

٭ اسرائیلی وزیر کے بيان پر تنقيد

اسرائیل کے وزیر صحت یاخوف لٹزمان، جو ایک سخت گير موقف رکھنے والے قدامت پسند سیاست دان ہیں، کے اس بیان نے قوم کے ترقی پسند حلقوں ميں تحفظات پيدا کر ديے ہيں۔ مختلف حلقوں کی جانب سے يہ سوال اٹھايا جا رہا ہے کہ آيا گہری مذہبی جڑيں رکھنے اور قدامت پسند مذہبی نظريات کے حامل شخص کو اس طرح کے نازک مرحلے میں وزارت صحت کی سربراہی کرنا چاہيے؟

یاد رہے کہ اس وقت سخت گیر ربی، عیسائی پادری اور مسلمان مبلغین سب ہی اپنے اپنے عقيدے کے مطابق ملہک وباء کورونا وائرس کی مذہبی اہمیت، وجوہات اور اس کے سدباب کے مذہبی طريقے تلاش کرنے اور اسے عوام تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہيں۔

Read Comments