کورونا کے خطرے کے پیش نظر حکومت سندھ نے لاک ڈاون کا اعلان تو کیا لیکن عوام کی غیر سنجیدگی سے حکومتی اقدامات بے اثر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔
سیکیورٹی اہلکار مرکزی شاہراہ پر تو کہیں کہیں دکھائی دیئے لیکن گلی محلوں میں لوگوں کا رش ہے۔
سندھ حکومت کی جانب سے گاڑی میں دو افراد کی پابندی نہ کرائی گئی۔
حال یہ رہا کہ سڑکوں پر رکشہ اور ٹیکسی تک چلتی رہیں ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کا جو فیصلہ کیا ہے اس پر عمل کروائے۔
سندھ میں لاک ڈاؤن جاری ہے تاہم مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک کم ہے۔ اہم مارکیٹیں بند ہیں تاہم اشیائے خوردونوش، میڈیکل اسٹورز، سبزی اور گوشت کی دکانیں کھلی ہوئی ہیں۔
مرکزی شاہراہوں پر تو ٹریفک کم لیکن گلی محلوں میں رش زیادہ ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی بہت کم دکھائی دی ، شناختی کارڈ دکھانے اور سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے پوچھنے کی پابندی بھی نہ ہوسکی۔
گاڑیوں میں دو افراد کی جگہ زیادہ افراد سفر کرتے دکھائی دیئے، لوگوں کا کہنا ہے کہ ضرورت کیلئے نکلنا ضروری ہے۔
سڑکوں پر دیہاڑی دار مزدور بھی دکھائی دیئے جبکہ رکشہ اور ٹیکسی بھی چلتی رہیں، لوگوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت اپنے فیصلوں پرسختی سے عمل درآمد کروائے۔