دنیا بھر میں ایک سو بانوے ممالک میں کورونا پھیل چکا ہے۔
اٹلی میں لاک ڈاؤن کے باوجود اموات بڑھ رہی ہیں اور کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
تین ہزار سے زائد افراد کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔ یورپ میں اٹلی کے بعد اسپین کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ملک بن چکا ہے۔ جہاں پندرہ دن کی ایمرجنسی میں مزید پندرہ دن کا اضافہ کردیا گیا ہے۔
اسپین میں حکومت نے فوج سے مدد مانگ لی ہے۔ اب فوج مریضوں کو اسپتال منتقل کررہی ہے۔ جرمنی میں بھی مزید سختی کردی گئی ہے۔ ایک وقت میں دو افراد اکھٹا نہیں ہوسکتے۔
جرمن چانسلر انگیلا مرکل نے شہریوں سے ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے کی اپیل کی ہے۔
انگیلا مرکل کو ویکسین دینے والے ڈاکٹر میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوگئی ہے جس کے بعد جرمن چانسلر نے خود گھر میں کورنٹائن کرلیا ہے۔ اور جلد ہی ان کا کورونا ٹیسٹ کیا جائے گا۔
فرانس میں کورونا سے مقابلہ کرتے طبی عملے میں پہلی ہلاکت ہوگئی ہے۔ فرانسیسی حکومت نے ہیلتھ ایمرجنسی بل منظور کرلیا ہے۔ جس کے بعد اگلے دو ماہ تک شہریوں کی نقل و حمل کو محدود کیا جاسکے گا۔
برطانیہ میں کورونا سے بڑھتی ہلاکتوں کے پیش نظر وزیر اعظم بورس جانسن نیا ہیلتھ پلان جاری کردیا ہے۔ لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ بارہ ہفتوں کے لیے گھروں میں محدود رہیں۔ ترکی میں بھی ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں۔ ترک وزیر صحت نے بتایا ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں بزرگ شہریوں کی ہورہی ہیں۔ اس لیے لوگ گھروں میں رہیں اور خود کو محفوظ بنائیں۔
امریکا کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر تین ریاستوں نیویارک، کیلیفورنیا اور واشنگٹن میں نیشنل گارڈز کو تعینات کردیا گیا ہے۔ ایران میں شاپنگ مالز کو عارضی اسپتالوں میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ ادھر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کی جانب سے کورونا سے لڑائی میں مدد کی پیشکش کو مسترد کردیا اور امریکی قیادت کو جھوٹا قرار دیا ہے۔