Aaj Logo

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2020 07:05am

کورونا وائرس "زحمت" کے بجائے "رحمت" بن گیا، ماہرین بھی ششدر رہ گئے

روم: کورونا وائرس ایک عالمی وبا کی صورت اختیار کرچکا ہے، جس کے نتیجے میں دنیا بھر کی معیشت شدید نقصان پہنچا ہے۔ دنیا بھر میں لاکھوں چھوٹے بڑے کارخانے بند ہیں۔ لیکن اس کا ایک فائدہ بھی ہوا ہے۔

کارخانوں اور فیکٹریوں کی بندش سے عالمی فضائی آلودگی میں بھی ڈرامائی طور پر کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے مارشل برک نے سیٹیلائٹ سے حاصل کی گئی زمینی تصاویر کے ذریعے بتایا تھا کہ چین کی فضاؤں میں مضر نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج میں غیر معمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ چین میں فضائی آلودگی میں کمی کے باعث، پچھلے دو مہینوں میں پانچ سال سے کم عمر کے 4000 بچوں اور 70 سال سے زائد عمر کے 73000 بزرگوں کی جانیں بچی ہیں۔

یہ بچت اس جانی نقصان سے کہیں زیادہ ہے جو کورونا وائرس سے دنیا بھر میں اب تک ہوچکا ہے۔

یورپی خلائی ایجنسی کے ماہرین نے بھی "کوپرنیکس سینٹینل 5 پی سٹیلائٹ" سے لی گئی، زمینی کی تصاویر کے زریعے اٹلی میں لاک ڈاؤن سے پہلے اور بعد کی فضائی آلودگی کا موازنہ کیا ہے۔

اجس سے انکشاف ہوا کہ کورونا وائرس سے صنعتی سرگرمیوں، کاروں، ٹرکوں اور پاور پلانٹس کی بندش نے وہاں کے ماحول پر بھی انتہائی مثبت اثرات مرتب کئے ہیں اور وہاں کی فضا میں بھی نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ گیس کی مقدار واضح طور پر کم ہوگئی ہے۔

اس بارے میں یورپی خلائی ایجنسی کی جانب سے ایک مختصر ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے، جسے دیکھ کر بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ماحولیاتی حوالے سے کورونا وائرس کی عالمی وبا "انسانوں کیلئے زحمت تو زمین کیلئے رحمت" ثابت ہورہی ہے ۔

کیونکہ ماحولیاتی ماہرین مختلف مطالعات سے یہ ثابت کرچکے ہیں کہ فضائی آلودگی اس وقت دنیا میں سب سے بڑی قاتل ہے جس کے نتیجے میں بعض جگہوں پر لوگوں کی اوسط عمر بھی تین سال کم ہوچکی ہے۔

Read Comments