Aaj Logo

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2020 07:25am

چین، روس، پاکستان کا ڈالر کے بجائے مقامی کرنسیوں میں تجارت کا فیصلہ

اسلام آباد: چین، روس اور پاکستان سمیت شنگھائی تعاون تنظیم کے آٹھ رُکن ممالک نے ڈالر اور پاؤنڈ کی بجائے مقامی و قومی کرنسیوں میں باہمی تجارت اور سرمایہ کاری اور بونڈ جاری کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔

اٹھارہ مارچ کو ماسکو میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں اس حوالے سے روڈ میپ طے کر کے دستخط کیے جائیں گے۔

روس نے بطور چیئرمین شنگھائی تعاون تنظیم تمام رُکن ممالک سے مقامی کرنسیوں میں تجارت و سرمایہ کاری کے لیے تجاویز طلب کرلی ہیں۔ ان تجاویز کا ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ایس سی او کے رُکن ممالک کے لئے قومی کرنسیوں کی میوچل سیٹلمنٹ کا نظام متعارف کروایا جائے گا۔

رُکن ممالک کے درمیان قومی کرنسیوں میں تجارت و سرمایہ کاری کے لئے طے پانے والے روڈ میپ پر تمام رُکن ممالک دستخط کریں گے۔

روس نے 18 مارچ کو ماسکو میں طلب کیے گئے شنگھائی تعاون تنظیم کے رُکن ممالک کے وزرائے خزانہ کے اجلاس کا ایجنڈا جاری کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزرائے خزانہ کی کانفرنس کے ایجنڈے کی روشنی میں پاکستان کی وزارت خزانہ نے تیاری مکمل کر لی ہے۔

ماسکو میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس میں چین، بھارت، روس، پاکستان، کرغزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے خزانہ، وزارت خزانہ اور مرکزی بینکوں کے نمائندے شرکت کریں گے۔

اس کے علاوہ ایران، افغانستان، بیلاروس اور منگولیا شنگھائی تعاون تنظیم کے مبصر ممالک ہیں جو کہ تنظیم کی باقاعدہ رُکنیت کے خواہاں ہیں۔

علاوہ ازیں آرمینیا، ترکی، سری لنکا، نیپال، کمبوڈیا اور آذربائیجان شنگھائی تعاون تنظیم کے ڈائیلاگ پارٹنر ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر شنگھائی تعاون تنظیم کے رُکن ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری ڈالر اور پاؤنڈ کی بجائے قومی کرنسیوں میں شروع ہوجاتی ہے تو یہ ایک بڑی پیش رفت ہوگی۔ اس سے رُکن ممالک کی قومی کرنسیاں بھی مضبوط ہوں گی اور باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو بھی فروغ ملے گا۔

روس 18 مارچ کو شروع ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی صدارت کرے گا۔ رُکن ممالک کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں روسی فیڈریشن کے نائب وزیر خزانہ ایس اے سٹورچک اپنے افتتاحی کلمات میں مقامی و قومی کرنسیوں میں تجارت و سرمایہ کاری کی منتقلی کے فوائد اور حدود کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کریں گے جب کہ تنظیم کے سیکرٹری جنرل اجلاس میں ایس سی او کا موقف پیش کریں گے۔

Read Comments