ایران کے شہر قُم میں بڑی تعداد میں خالی قبور کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے۔ یہ قبریں مہلک وائرس کورونا سے مرنے والوں کے لیے تیار کی گئی ہیں۔
قُم کے بہشتِ معصومہ قبرستان کی فلم بنانے والا شخص یہ کہہ رہا ہے کہ یہ اس کا "بحرانی" سیکشن ہے۔ یہ اس قبرستان کا صرف ایک حصہ ہے، اس سے آگے ایک بڑا حصہ ہے، وہاں تاحدِ نگاہ قبریں ہی قبریں ہیں۔
عرب ٹی وی کے مطابق اس قبرستان کے سربراہ سیف الدین موسوی نے ہفتے کے روز ایک بیان میں بہشت معصومہ میں "بحرانی" حصے کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
البتہ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حصہ گذشتہ چار سال کے دوران میں تعمیر کیا گیا تھا اور حالیہ کورونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد یہ حصہ نہیں بنایا گیا ہے۔
سیف موسوی نے ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس کو بتایا کہ یہ سیکشن بڑی تعداد میں مرنے والے شہریوں کے لیے بنایا گیا ہے اور یہ کورونا وائرس کا شکار ہونے والے افراد کے لیے مخصوص نہیں ہے، ایسے متوفیوں کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ترتیب کے مطابق تدفین کی جائے گی۔
اس قبرستان میں اتنی زیادہ تعداد میں خالی قبور سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ایران میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے لیکن ایرانی حکام بہت تھوڑی تعداد بتارہے ہیں۔
انہوں نے اتوار تک 724 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹے میں 113 نئی ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے اور اب تک ملک میں کل 13938 افراد متاثر ہوئے ہیں۔
بعض غیرجانبدار ماہرین اور ایرانی حکام کے مطابق کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
قُم سے تعلق رکھنے والے منتخب رکن پارلیمان احمد امیرآبادی فرحانی نے 24 فروری کو ایک بیان میں کہا تھا کہ صرف ہمارے شہر میں مہلک وائرس سے 50 افراد موت کے مُنہ میں چلے گئے ہیں۔
انہوں نے وزیر صحت کو ان ہلاکتوں کا ذمے دار قرار دیا تھا۔ تب ایرانی حکام نے صرف 12 ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی۔
واضح رہے کہ ایران کے شمالی صوبہ گیلان میں سب سے پہلے چین سے آنے والا کورونا وائرس پھیلا تھا۔
صوبہ گیلان سے تعلق رکھنے والے ایک رکن کا کہنا تھا کہ ان کے صوبہ میں بڑی تعداد میں لوگ کورونا وائرس سے مارے گئے ہیں اور انہوں نے رشت میں تین مختلف قبرستانوں میں لوگوں کی تدفین سے مرنے والوں کی یہ تعداد شمار کی ہے۔