کابل: افغان طالبان نے اپنی حکومت قائم کرنے اور ملک کے نئے سربراہ کے نام کا اعلان کردیا ہے، طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ افغانستان کے قانونی سربراہ قرار دئے گئے ہیں۔
افغان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ ان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ ملک کے قانونی سربراہ ہیں اور غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں اسلامی حکومت قائم کرلی جائے گی۔
وائس آف امریکا کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان کا کہنا ہے امریکا کے ساتھ امن معاہدہ کرنے سے ان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ کی حیثیت میں کوئی فرق نہیں آتا، جو افغانستان کے قانونی حکمراں ہیں۔ ان کا مذہبی فریضہ ہے کہ غیر ملکی قابض فوج کے انخلا کے بعد ملک میں ''اسلامی حکومت'' قائم کریں۔
افغان طالبان کے ایک رکن کا کہنا ہے کہ ملا ہیبت اللہ کی موجودگی میں افغانستان میں کوئی اور ''قانونی حکمراں'' نہیں بن سکتا۔
ایک قانونی امیر کے حکم پر غیر ملکی حکمرانی کے خلاف 19 برس تک جہاد جاری رکھا گیا۔ قبضہ ختم کرنے کے سمجھوتے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ اصول باقی نہیں رہا۔
طالبان نے تازہ بیان میں وضاحت کی ہے کہ کشیدگی میں کمی کے لیے صرف بین الاقوامی فوج کا انخلا کافی نہیں ہوگا۔ بیان کے مطابق سمجھوتے میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ بدعنوان افغان عناصر کو ساتھ رکھا جائے جنہوں نے غیرملکی حملہ آوروں کا ساتھ دیا، تاکہ وہ آئندہ حکومت کا حصہ بنیں۔
افغان طالبان نے مزید کہا ہے کہ جب تک قبضے کی جڑوں کو مکمل طور پر اکھاڑ نہیں پھینکا جاتا اور اسلامی حکومت تشکیل نہیں دی جاتی، تب تک مجاہدین اپنا مسلح جہاد جاری رکھیں گے اور اسلامی شریعت پر عمل درآمد کی کوششیں تیز کریں گے۔
افغان طالبان کے اس بیان کے بعد امریکا اور روس نے ابتدائی ردعمل میں کہا ہے کہ افغانستان میں اسلامی امارات کے قیام کو قبول نہیں کیا جائے گا۔