سعودی عرب اور روس میں تیل کی جنگ کے بعد عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتیں کم ہوگئیں ۔
اُنتیس سال بعد ایک روز میں فی بیرل تیل کی قیمت میں ریکارڈ کمی ہوئی۔ امریکی خام تیل نو ڈالر کمی سے انتیس ڈالر، برینٹ کروڈ دس ڈالر کم ہو کر تینتیس ڈالر فی بیرل پر آگیا۔
مشکل صورتحال میں پاکستانی معیشت کا چھکا لگ گیا۔
خام تیل سستا ہونے سے درآمدی بل میں چار سے پانچ ارب ڈالر کی کمی آئے گی ۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا ۔ ساتھ ہی روپیہ بھی مضبوط ہوگا۔
یہ ہی نہیں اس صورتحال میں عوام کو بھی ریلیف ملے گا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پندرہ سے بیس روپے فی لیٹر تک کمی آئے گی۔
صنعتوں میں پیدواری لاگت کم ہونے سے مہنگائی بھی نیچے آئے گی۔
تیل کی قیمتوں میں کمی کا ریلیف کب تک عوام کو ملے گا ۔ سب منتظر ہیں۔
عالمی مارکیٹس میں تو صورتحال سازگار ہیں۔ لیکن اب امتحان وزیراعظم اور اُن کی معاشی ٹیم کا ہے ۔ کہ وہ کس طرح اس سے فائدہ اٹھاتی ہے۔ کیا حکومت اس صورتحال سے فائدہ اٹھالے گی؟ اس سوال کے جواب کا سب کو انتظار ہے۔