سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ملازم نے بھری عدالت میں اپنے ہی ڈائریکٹر کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
ملازم نوید صدیقی نے سٹی کورٹ میں اعترافی بیان دیتے ہوئے دائریکٹر کی کرپشن کی مکمل تفصیلات بتادی۔
نجی ٹی وی کے مطابق نوید صدیقی نے کہا کہ صاحب (عادل عمر) کے پاس کروڑوں کے بنگلے اور گاڑیاں ہیں۔ صاحب کا ایک بینک اکاؤنٹ ہو تو بتاؤں مائی لارڈ! صاحب نے نہ صرف اپنے بلکہ گھر والوں کے نام پر بھی بینک اکاؤنٹس کھلوائے۔
ملازم نے بتایا کہ وہ اپنے اور اہلخانہ سے بلینک چیک بُکس پردستخط کرا کےعادل عمر کو دے دیتا تھا اور عادل عمر ان اکاؤنٹس میں وہ تمام رقم منتقل کرتے تھے جو اُنہیں ناظم آباد سمیت دیگرعلاقوں میں پراپرٹی اور پورشن کے دھندے سے ملتی تھی۔
نوید صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ عادل عمر نے ڈیفنس میں اپنی اہلیہ کے نام پر 9 کروڑ کا بنگلہ خریدا اور 6 کروڑ بنگلے کو خوبصورت بنانے پر جھونک دیے، جبکہ بنگلے کی ادائیگی ملازم کے اکاوئنٹس سے ہی کی گئی۔
چارمختلف بینک اکاؤنٹس میں رکھی گئی رقم سےعادل عمر نے اپنے بیٹے زوہیر کو مرسڈیز بھی خرید کردی۔
ڈی جی ایس بی سی اے کےعہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد عادل عمر کو ڈائریکٹر بنایا گیا تھا مگر سپریم کورٹ کے حکم پر سندھ حکومت کو ہٹانا پڑا تھا۔ نیب نےعادل عمر کے گھر چھاپہ مارکر ایک ارب سے زائد مالیت کی نقدی اورگاڑیاں برآمد کی تھیں۔