کراچی میں عمارتیں گرتی ہیں، لوگ مرجاتے ہیں۔ زہریلی ہوا چلتی ہے، لوگ مرجاتے ہیں۔ لیکن حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ۔
یہ ہے کراچی، چھوٹا پاکستان، لیکن آج یہ بن چکا ہے مسائلستان۔
یہاں انسانی جانوں کی کوئی قدر نہیں، بڑے بڑے سانحات ہو جائیں، نہ حکومت سدھرتی ہے اور نہ انفرا اسٹرکچر۔
گولیمار میں پھر ایک سانحہ ہوا، 17 جانیں گئیں، وقت بیتتا گیا، ملبے سے آنے والی آوازیں فریاد کرتے کرتے خاموش ہوگئیں لیکن نہ ملبا ہٹا نہ وجہ کا تعین ہوسکا۔
سیاستدان پھر اپنے سودا بیچ کر چلے گئے اور لوگ اپنے پیاروں کو رونے بیٹھ گئے۔
فروری میں پراسرار گیس سے 14 افراد لقمہ اجل بنے، انکوائری کمیٹیاں بنیں، پریس کانفرنسز ہوئیں، بڑے بڑے دعوے ہوئے۔ لیکن یہ تک نہ پتہ چل سکا کہ زہریلی گیس کہاں سے آئی اور کیا تھی، لوگ پھر اپنے پیاروں کو دفنا کر صبر کرکے بیٹھ گئے۔
کراچی کبھی روشنیوں کا شہر تھا لیکن آج یہ شہر یتیم ہوچکا ہے۔