امریکی بحریہ نے اپنے ایک جنگی جہاز پر نیا لیزر ہتھیار نصب کر دیا ہے۔ اس ہتھیار کو مختصراً ODIN کا نام دیا گیا ہے۔ اس ہتھیار کو ڈیزائن کرنے کا مقصد ڈرون طیارے کے سینسر نظام کو اندھا اور معطل کرنا ہے۔
انگریزی ویب سائٹ "New Atlas" کے مطابق یہ ہتھیار امریکی بحریہ کے جہاز Dewey پر نصب کیا گیا ہے جوگائیڈڈ میزائلوں سے لیس ہے۔
واضح رہے کہ ODIN کا لیزر نظام اُن بقیہ لیزر ہتھیاروں سے مختلف ہے جن میں سے بعض کی تنصیب 2014 میں امریکی بحریہ کی جنگی سواریوں میں شروع کی گئی تھی۔ مذکورہ ہتھیاروں کا مقصد concentrated laser light کے دھماکے کے ذریعے اہداف کو تباہ کرنا ہوتا ہے۔
لیزر ہتھیار ODIN کا استعمال صرف (بغیر پائلٹ والے) ڈرون طیاروں کے سینسر نظام کو معطل یا تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔ اس لیے کہ انسانی پائلٹس والے لڑاکا طیاروں کے خلاف اس نوعیت کی لیزر لائٹ کا استعمال قانونی طور پر ممنوع ہے۔
امریکی بحریہ کے بیان کے مطابق "ODIN" لیزر ہتھیار کے خیال سے لے کر اس کی تنصیب تک کا سفر صرف ڈھائی سال میں مکمل کر لیا گیا۔
آئندہ دو برسوں میں اس نئے لیزر ہتھیار کو امریکی بحری بیڑے کی تمام سواریوں میں نصب کر دیا جائے گا۔
امریکی بحریہ ڈرون طیاروں کے خلاف موزوں ترین ٹیکنالوجی ہونے کی حیثیت سے لیزر شعاؤں کے ہتھیار کا سہارا لے رہی ہے۔ اس لیے کہ یہ ہتھیار اپنے وزن اور حجم کے لحاظ سے مناسب ترین ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان ہتھیاروں کی تیاری کی لاگت بھی دیگر روایتی اسلحے کے بھاری اخراجات کے مقابلے میں نسبتاً کم ہوتی ہے۔