آئین میں اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
سندھ حکومت نے سال 2019-2020 کے بجٹ میں محکمہ صحت کے لئے 114 ارب روپے مختص کئے ہیں لیکن صحت اور اسپتالوں کی صورتحال پریشان کن حد تک خراب ہے۔
بجٹ میں بنیادی صحت کیلئے 4.114 ارب روپے مختص ہیں۔
لاڑکانہ میں مینٹل ہیلتھ کیلئے 275 ملین رکھے گئے، چائلڈ ہیلتھ کیلئے بھی 275 ملین روپے مختص ہیں۔
ایڈز، خؤن کے دیگر امراض پر تحقیق کیلئے 1 ارب مختص 6 نئے چیسٹ پین یونٹ کیلئے بھی پیسے رکھے گئے ہیں۔
ٹی بی کنٹرول پروگرام کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اعداد کو شمار کے برعکس اسپتالوں کی صورتحال یہ ہے کہ کُتے کے کاٹے کی ویکسین کم یاب اور معیاری بخار تک کی دوائیں بھی دستیاب نہیں ہیں۔ سندھ میں کئی اسپتال بند پڑے ہیں۔
بلاول بھٹو کی جانب سے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ ہے لیکن صحت کے محکمہ کی صورت حال میں کوئی قابل ذکر تبدیلی دیکھنے میں نہیں آسکی ہے۔