نئی دہلی: بھارت کے دارالحکومت دہلی اور علی گڑھ سمیت دیگر شہروں میں مودی حکومت اور متنازع شہریت بل کیخلاف بھرپور احتجاج جاری ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ بھارت نریندر مودی کے لیے درد سر بن گیا ہے۔ دیوار کھڑی کر کے شہر کا گند تو چھپا دیا لیکن سیاسی گند ابل ابل کر سڑکوں پر آ رہا ہے۔ ٹرمپ کی آمد قریب آتے ہی دہلی سمیت ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
دہلی کے علاقے موج پور میں ہفتہ کی رات کو دو سو خواتین نے شہریت بل کے خلاف دھرنے کا آغاز کیا۔ ریلی کا جواب ریلی سے دینے کے لیے بی جے پی کے انتہا پسند آ گئے اور مظاہرین پر پتھراؤ شروع کیا جس کے بعد دارالحکومت میدان جنگ بن گیا۔
دہلی پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا بے دریغ استعمال کیا جبکہ فوج کو بھی طلب کر لیا گیا۔ صورتحال کے پیش نظر میٹرو اسٹیشنز بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
اُدھر علی گڑھ میں بھی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ احتجاج کی اجازت نہ ملنے پر علی گڑھ کی خواتین کا چوبیس گھنٹے سے پولیس اسٹیشن کے باہر دھرنا جاری تھا جسے منتشر کرنے کے لیے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔
اتر پریش کے سابق گورنر عزیر قریشی بھی شہریت بل کے خلاف احتجاج کرتے مظاہرین سے جا ملے۔ دلت تنظیم بھیم آرمی کی اپیل پر مہاراشٹرا سمیت بھارت کے مختلف علاقوں میں شہریت بل اور نچلی ذاتوں کے کوٹے کے لیے احتجاج جاری ہے۔