کراچی: حکومت سندھ کے ادارے سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے تعصب پر مبنی اسکالر شپ کا اشتہار شائع کردیا۔ کراچی کے علاوہ صوبے کے تمام اضلاع کے ذہین اور قابل طلبہ وطالبات درخواستیں دینے کے اہل قرار۔ اسکالرشپ نویں سے بارہویں کلاس تک دی جائے گی۔
حکومت سندھ کے ادارے سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی جانب جو اشتہار جاری کیا گیا ہے، اس میں اسکالر شپ پروگرام سندھ کے تمام اضلاع حیدرآباد، میرپورخاص ،سکھر، لاڑکانہ اور شہید بے نظیر آباد کے بچوں کے لیے ہے تاہم کراچی کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
سیاسی اورمذہبی تنظیموں نے حکومت سندھ کے ادارے سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی جانب سے تعصب پر مبنی اسکالر شپ پروگرام کے اشتہار کی سخت الفاظ میں مخالفت کرتے ہوئے اشتہار واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
رکن صوبائی اسمبلی و جماعت اسلامی کے رہنما سید عبدالرشید نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو خط لکھ دیا۔ خط میں رکن صوبائی اسمبلی سید عبدالرشید کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے تعصب پر مبنی پالیسی کا بھانڈا سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے اسکالر شپ کے اشتہارنے کھول دیا ہے۔ کراچی کے تمام اضلاع کو شامل نہ کرنا زیادتی ہے، کراچی ڈویژن کے تمام اضلاع کو فوری طور پر اسکالر شپ پروگرام میں شامل کیا جائے۔ کراچی ضلع جنوبی، غربی، شرقی، وسطی، کورنگی اور ملیر کے طلبہ کو بھی اسکالر شپ کے حصول کے لیے مساوی مواقع فراہم کیے جائیں۔
خط میں لکھا گیا کہ کراچی کے تمام اضلاع صوبہ سندھ کا ہی حصہ ہیں ایسی تفریق اور اقدامات سے محرومی اور صوبائی انتشار پھیلے گا، خط میں اس بات پر احتجاج اور فیصلے میں تبدیلی کا مطالبہ کیاگیاہے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ترجمان رکن قومی اسمبلی امین الحق نے حکومت سندھ کی جانب سے تعصب پر مبنی اشتہار کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کے ہونہار اور قابل بچوں کو نظر انداز کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ہمارا حکومت وقت سے مطالبہ ہے کہ کراچی سمیت تمام بچوں کے لیے یکساں اسکالر شپ کا اعلان کرکے طالبعلموں میں پھیلی مایوسی دور کی جائے۔
پی ایس پی نیشنل کونسل کی رکن آسیہ اسحاق نے کہا کہ تعلیمی اسکالر شپ کے حوالے سے اخبارات میں جاری اشتہار ناقابل قبول ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ توڑنے کی باتیں کرنے والے عناصر کو دوام بخشنا چاہتی ہے۔
انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ اسکالر شپ میں کراچی کے طلبہ و طالبات کو درخواستیں دینے کا موقع دیا جائے اور وزیر اعلیٰ سندھ اس اشتہار کا نوٹس لیں اور بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سازش ناکام بنائیں۔
عوام کا کہنا ہے کہ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے تعصب پر مبنی اسکالر شپ پروگرام کا جو اشتہارجاری کیا ہے وہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ کس قانون کے تحت اس اسکالر شپ پروگرام سے کراچی کے ہونہار اور قابل بچوں کو روکا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ کے ذیلی ادارے سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی جانب سے نویں کلاس تا بارہویں کلاس تک کے لیے اسکالر شپ پروگرام کااعلان کیا گیا تھا جس کا اشتہار بھی مشتہر کردیا گیا ہے۔ جس کے مطابق اس پروگرام کے تحت نویں کلاس تا بارہویں کلاس تک کی تعلیم کے لیے مالی معاونت کی جائے گی۔ سلیکشن مکمل طورپر میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ طلبہ وطالبات کو ٹیوشن فیس، یونیفارم، سیکھنے کا مواد، رہائش، طعام اور وظیفے کے سلسلے میں مالی معاونت بھی دی جائے گی۔
اس اسکالر شپ کے اہل ایسے آٹھویں جماعت کے طالبعلم ہوں گے جوکہ SE& LD اسکول کے کم از کم 3 سال تک حقیقی طالبعلم رہے ہوں۔
داخلے کے وقت اس ادارے سے تمام کاغذات جس میں مذکورہ ڈویژن کا بی فارم بھی درکار ہوگا۔ اسکالر شپ پروگرام میں داخلہ ٹیسٹ لیا جائے گا۔ طلبہ کی تعلیمی قابلیت پرکھنے کے لیے آٹھویں جماعت کے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے نصاب میں سے لیا جائے گا۔
ٹیسٹ میں سائنس کے 33 فیصد، انگلش کے 33 فیصد اور حساب میں 34 فیصد سے کامیابی حاصل کرنے والے امیدوار داخلے کے اہل ہوں گے۔
داخلہ ٹیسٹ کے حوالے سے نمونے کا پرچہ ویب سائٹ پر موجود ہے۔ ہر ضلعے کے 46 امیدواروں کو منتخب کیا جائے گا۔ اسکالر شپ پروگرام میں درخواست دینے کی آخری تاریخ 28 فروری 2020ء ہے۔یہ اسکالر شپ این جے وی اسکول میں مہیا کی جائے گی۔