پی ایس ایل فائیو کی افتتاحی تقریب کے میزبان احمد گوڈیل کو نوکری سے فارغ کردیا گیا، جس کے بعد ان کی جذباتی ویڈیو بھی سامنے آگئی۔
احمد گوڈیل نے کہا ہے کہ انہیں شائقین کرکٹ کی تنقید اور اپنے دفاع میں سامنے آنے کے بعد پی سی بی اور پی ایس ایل کی نوکری سے برخاست کردیا گیا ہے۔
احمد گوڈیل نے آنکھوں میں آنسو لیے کہا کہ جس ادارے کے لیے انہوں نے جوتے گھسے جب اُس کی مدد کی ضرورت تھی تو اُسی نے نوکری سے نکال دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'فیس بک' پر ویڈیو پیغام میں احمد گوڈیل نے نوکری سے برخاست کیے جانے کے حوالے سے تفصیلی بات کی اور شائقین کرکٹ سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے لیے بڑی خبر ہے۔'
ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ ‘خواتین و حضرات میں آج ایک خوش خبری دینا چاہتا ہوں کہ آپ تمام لوگوں نے میرے ساتھ جو کچھ کیا اور جس کرب سے میں گزرا ہوں اب میں بہت بڑی خبر دینا چاہتا ہوں کہ میں اب پی ایس ایل اور پی سی بی کا حصہ نہیں رہا’۔
احمد گوڈیل نے اپنا تعارف کروانے کے بعد کرکٹ شائقین کو مخاطب کرکے اپنے پیغام میں کہا کہ ‘آپ لوگوں کو بہت مبارک ہو، میں نے سوچا کہ میں خود ذاتی طور پر آپ کو یہ مبارک باد دوں لیکن آپ سے میرا ایک سوال ہے’۔
اپنا سوال دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘آپ لوگ جتنا برا بھلا کہہ سکتے تھے بول دیا لیکن ایک انسان ہونے کے ناطے، اشرف المخلوقات ہونے کے ناطے کیا آپ نے ایک بار بھی یہ سوچا کہ اتنی بڑی تقریب کیا اکیلے احمد گوڈیل نے کی تھی، کیا ساری چیزیں میں نے کی تھی’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس کو پکڑو جس نے یہ سب کچھ کیا تھا، اس کو کوئی کیوں نہیں پکڑتا، اس کو کوئی ذمہ دار کیوں نہیں ٹھہراتا، صرف میں کیوں اور آج جہاں میں ذلیل اور خوار ہوا ہوں اور میں نشانہ بن رہا ہوں اس وقت مجھے میرے ادارے کی ضرورت تھی’۔
احمد گوڈیل نے کہا کہ ‘اسی ادارے کے لیے جس کی غلطیوں کو میں نے سنبھالا اور ڈھائی، تین سال سے اپنے جوتے گھس دیے، میدان میں 10،10 گھنٹے رہ کر چیخ چیخ کر گلا پھاڑ کر لوگوں کو محظوظ کیا، اسی ادارے نے آج میرے اوپر سے ہاتھ اٹھا لیا اور کہا جاؤ اپنی جنگ خود لڑو’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میرا ادارہ مجھے یہ کہتا ہے کہ مختلف میڈیا کے اداروں میں کس کی اجازت سے گئے اور اپنا موقف واضح کیا، مجھے ایسا کیوں نہیں کرنا چاہیے تھا، کیا میرا یہ حق نہیں بنتا تھا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘میں ایک آرٹسٹ اور ایک میزبان ہوں اور میں نے جتنا کام کیا ہے اس کو لوگوں نے سراہا ہے، میں پوری انتظامیہ کو مخاطب کرکے کہتا ہوں کہ یہ آپ کی غلطی تھی کہ تقریب سے پہلے مجھے کہنا چاہیے تھا کہ آپ لائیو جائیں گے، مجھے اسکرپٹ دیا جاتا اور پہلے سے تیاری کرکے آپ کو میرے ساتھ وہاں جانا چاہیے تھا’۔
تقریب میں میزبانی کے حوالے سے انتظامیہ کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘آپ نے تو مجھے کہا کہ احمد جلدی آؤ اور اسٹیج پر جاکر لوگوں کو جگاؤ جو 3 گھنٹوں سے بیٹھے ہوئے ہیں، اسٹیج پر جانا آپ کے چنے ہوئے میزبان کا کام تھا اور چاہتے تو کوئی اور بھی جاسکتا تھا اور آپ خود بھی چلے جاتے’۔
احمد گوڈیل نے کہا کہ ‘میں تو تقریب کا میزبان نہیں تھا لیکن میں آپ کی وجہ سے وہاں گیا اور جب مجھے آپ کی ضرورت پڑی تو مجھ سے آپ نے میری نوکری چھین لی، جب میں دوپہر 12 بجے اسٹیڈیم آنے کے لیے گاڑی میں بیٹھ رہا تھا تو آپ نے فون کرکے کہا کہ گھر میں ہو، گھر میں رہو ہمیں تمہاری ضرورت نہیں ہے’۔
پی ایس ایل انتظامیہ سے سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘گالیاں میں نے سنی، دھمکیاں مجھے ملی، میرے گھر والوں کی بے عزتی ہوئی، کیا آپ کی ماں بہن کو گالی پڑی یا آپ کے نمبر کی نگرانی ہوئی اور کہا کہ گوڈیل تو اس وقت وہاں پر بیٹھا ہے ہم پہنچ رہے ہیں، یہ کیا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘جب آپ کی مجھے ضرورت تھی تو آپ نے میرے اوپر سے ہاتھ اٹھا لیا، تمام لوگ جو مجھے دیکھ رہے ہیں ان کا احتساب کریں کہ جہاں ایک بندے نے کچھ کیا نہیں اس کو قتل کردیا اور اصل میں جو اس کے ذمہ دار تھے وہ تو خوش بیٹھے ہیں’۔
احمد گوڈیل نے کہا کہ ‘میری غلطی کیا تھی مجھے بتائیں، میں نے پاکستان کے لوگوں کے لیے کچھ کیا، یہ جانے بغیر کہ میں براہ راست مخاطب تھا اور مجھے معلوم ہوتا تو میرا انداز یہ نہیں ہوتا، میں تو اسٹیڈیم کے 30 ہزار لوگوں سے مخاطب تھا اور اگر مجھے پتہ ہوتا تومیرے بات کرنے کا انداز مختلف ہوتا، میں پروفیشنل میزبان ہوں’۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ ‘میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں کہ حق اور سچ کا ساتھ دیں، آج آپ لوگوں نے جو میرے ساتھ کیا اس کے بعد میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ میرے ساتھی بنے، میرا ساتھ دیں، میں کہیں کا نہیں رہا اب مجھے آپ کی ضرورت ہے’۔
یاد رہے کہ پی ایس ایل 2020 کی افتتاحی تقریب نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں 20 فروری کو منعقد ہوئی تھی جس کے حوالے سے شائقین کرکٹ سے شدید نکتہ چینی کی تھی اور سوشل میڈیا پر ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا میں شائقین کی تنقید پر احمد گوڈیل نے وضاحت دی تھی اور عوام سے اپیل کی تھی کہ انہیں بخش دیں۔
احمد گوڈیل نے ایک اور ویڈیو پیغام میں کہا کہ انہیں لیگ میں علی ظفر کے گانے چلانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ‘علی ظفر کے ساتھ کیا ہوا، فیمنزم اور می ٹو اپنی جگہ لیکن جرم ثابت نہیں ہوا، سننے میں آیا تھا کہ میشا شفیع کیس بھی ہار گئی تھیں لیکن پی ایس ایل میں مجھے علی ظفر کا کوئی گانا چلانے کی اجازت نہیں دی گئی’۔
علی ظفر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'بجائے اس کے کہ ہم پرانی باتوں کو بھول جائیں، اپنے اسٹارز سے تعاون کریں ہمیں اس طرح کے رویے کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے'۔
احمد گوڈیل نے کہا کہ 'میں نے نہیں جانتا کہ مستقبل میں کیا ہوگا، میرے لیے آگے کیا لکھا ہوا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ جو بھی لکھتا ہے وہ سب سے بہترین منصوبہ ہوتا ہے اور اس کے آگے انسان کچھ بھی نہیں کرسکتا'۔