اعلی عدلیہ کے ججوں کی مبینہ جاسوسی کے معاملہ پر پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت سے جواب مانگ لیا۔
پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ حکومت قوم کو بتائے کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور اعلی عدلیہ کے ججوں کی جاسوسی کی جا رہی ہے؟
پیپلزپارٹی کی رہنما بیگم بیلم حسنین کے گھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اٹارنی جنرل کے استعفے کے بعد جو بات سامنے آئی ہے وہ اعلی عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر محض خط نہ لکھنے پر وزیراعظم کو گھر بھیجا جاسکتا ہے تو ججوں کی جاسوسی کرنے پر تو استعفیٰ دینا ہی پڑے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس حکومت نے بالا کوٹ پر حملے کا بھارتی فوجی چھوڑ دیا اور احسان اللہ احسان بھی جیل سے فرار ہو گیا، موجودہ حکومت گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے محض نمائشی اقدامات کر رہی ہے۔ اس طرح انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔
بلاول بھٹوزرداری کا کہنا تھا کہ صحافی عزیز میمن کی فیملی کی رضامندی سے تفتیشی افسر لگا دیا گیاہے۔ انھیں ہم انصاف دلایا جائے گا۔