کراچی: سپریم کورٹ نے کراچی کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سول انجینئرز اور ٹاؤن پلانرز سے بھی مدد حاصل کرنے کی ہدایت بھی کردی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کیس کی سماعت کے دوران عیمارکس دئیے کہ کراچی میں کچی آبادیوں کی بھرمار ہے، آپ لوگوں کی مہربانی سےشہر میں پچپن فیصد کچی آبادی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کراچی ایک میگا پرابلم سٹی بن چکا ہے، وفاق ہو، صوبہ یا پھر شہری حکومت۔ کراچی میں کوئی بھی کام نہیں کر رہا۔ مزار قائد کے سامنے فلائی اوور بنادیا، مزار چھپ کر رہ گیا۔ عمارتیں بنا ڈالیں شاہراہ قائدین کا نام کچھ اور ہی رکھ دیں وہ قائدین کی شاہراہ نہیں ہو سکتی۔
ایڈوکیٹ جنرل بولے اگر کچھ ہوسکتا ہے تو صرف آپ کرسکتے ہیں، آپ ہی اسے درست کرسکتے ہیں۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ جب تک متعلقہ ادارے ٹھیک نہیں ہوں گے معاملہ ٹھیک نہیں ہوگا۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا ایک شخص پیسا جمع کرکے فلیٹ خریدے تو کیسے توڑ دیں؟ ریلوے نے پہلے ہی چھ ہزار غریب لوگوں کو بے گھر کر دیا، وفاق نے سندھ کو سو ارب دینے
ہیں، ہمارے پاس وسائل نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا اگر سو ارب مل بھی جائیں تو کیا ہوگا؟ ایک پائی لوگوں پر نہیں لگے گی۔ 105 ارب روپے پہلے بھی ملے لیکن ایک پائی نہیں لگی۔
سپریم کورٹ نے کراچی کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم دیتے ہوئے اس سلسلے میں سول انجینئرز ماہرین اور ٹاؤن پلانرز سے مدد حاصل کرنے کی ہدایت کی اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے آگاہی مہم بھی چلائی جائے۔