ٹریفک حادثات کہیں بھی اور کسی کے ساتھ بھی رونما ہو سکتے ہیں, تاہم احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے نقصان سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے۔
احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ٹریفک پولیس نے چند اہم نکات کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک حادثے کے وقت سب سے اہم نکتہ حواس پر قابو رکھنا ہے۔ گھبراہٹ اور پریشانی اگرچہ ایک فطری تقاضا ہے تاہم ذہنی دباؤ اور گھبراہٹ سے مزید نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ٹریفک پولیس نے ہائی وے پر تیز رفتاری سے سفر کرنے کے دوران اچانک گاڑی کا ٹائر پھٹ جانے پر اختیار کی جانے والے احتیاطی تدابیر بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہائی وے پر اچانک گاڑی کا ٹائر پھٹ جائے تو پریشان ہونے کے بجائے اسٹیرنگ پر اپنے گرفت کو مضبوط رکھیں۔
ٹائر پھٹ جانے پر گاڑی کا توازن بگڑ جاتا ہے اور گاڑی ڈرائیور کے قابو سے باہر ہو کر الٹنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ تیز رفتاری کی صورت میں گاڑی ایک ٹائر پھٹنے سے اسی سمت میں تیزی سے بڑھتی ہے جس جانب کا ٹائر پھٹا ہو ایسے میں اگر اسٹیرنگ پر ڈرائیور کی گرفت ڈھیلی ہو جائے گی تو وہ گاڑی کا کنٹرول کھو دے گا جس سے گاڑی الٹ جائے گی۔
احتیاطی تدابیر میں مزید کہا گیا ہے کہ گاڑی کے اسٹیرنگ کو کنٹرول کرنے کے لیے اعصاب کو یکجا اور پرسکون رکھنا انتہائی لازمی امر ہے۔ انسان کے اعصاب منتشر ہونے کی صورت میں وہ حادثہ ہونے پر گھبرا جاتا ہے اور اسٹیرنگ پر اس کی گرفت کمزور ہو جاتی ہے جبکہ سب سے اہم نکتہ اسٹیرنگ پر قابو رکھنا ہے۔
ٹائر پھٹنے پر بریک کا استعمال انتہائی خطرناک عمل ہوگا کیونکہ اس سے گاڑی ایک دم الٹ سکتی ہے۔ گاڑی کا توازن اس سمت میں خراب ہو جائے گا جہاں کا ٹائر پھٹا ہے ایسے میں بریک دبانے سے صورتحال بگڑ جائے گی۔
بریک دبانے کے بجائے ایکسیلیٹر سے پاؤں ہٹا دیں تاکہ گاڑی کی رفتار کم ہو جائے۔ رفتار کم ہونے پر گاڑی کو انتہائی آہستہ آہستہ دائیں جانب لے جائیں مگر اس بات کا خیال رکھیں کہ عقب میں گاڑیاں نہ آرہی ہوں۔ گاڑی کا فلیشر بھی آن کر دیں تاکہ عقب سے آنے والی گاڑیوں کے ڈرائیور کو معلوم ہوسکے اور وہ بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرلیں۔
گاڑی کو روڈ کے کنارے لانے تک اس کی رفتار کافی کم ہوجائے گی اس کے بعد گاڑی کو مناسب جگہ پارک کردیں۔ احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ٹریفک پولیس کا مزید کہنا ہے کہ ہائی وے پرسفر سے قبل اس امر کی بھی یقین دہانی کر لی جائے کہ آپ کی گاڑی کے ٹائر درست حالت میں ہیں۔
مسلسل تیز رفتاری سے سفر کے دوران گاڑی کے ٹائر گرم ہو جاتے ہیں خاص کر موسم گرما میں ٹائر پھٹنے کے واقعات میں کافی اضافہ ہو جاتا ہے، اس لیے اس امر کی یقین دہانی انتہائی ضروری ہے کہ سفر پر نکلنے سے قبل ٹائروں کا معائنہ کر لیا جائے اگر کوئی ٹائر خراب ہو تو اسے تبدیل کرنے کے بعد ہی سفر شرع کریں۔
ٹائر بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے ٹائروں پر تاریخ درج ہو تی ہے بعض لوگ اس تاریخ سے لاعلم ہوتے ہیں اور وہ پرانے ٹائر خرید لیتے ہیں جو انتہائی غلط ہے۔
پرانے ٹائروں کی میعاد ختم ہونے کے قریب ہو تو وہ بھی نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں کیونکہ مقررہ مدت کے بعد ٹائروں میں استعمال ہونے والی ربڑ خراب ہو کر سکڑنا شروع ہو جاتی ہے جو حرارت ملنے پر یک دم پھیل جاتی ہے، جس سے ٹائر پھٹنے کا اندیشہ ہو تا ہے۔