بیجنگ: چین میں پھیلنے والے خطرناک کورونا وائرس کے باعث اب تک ہزار سے زائد لوگ ہسپتال پہنچ چکے ہیں اور 41 کی ہلاکت ہو چکی ہے۔
یہ وائرس چین سے نکل کر امریکا، جاپان، تھائی لینڈ اور تائیوان سمیت 11 ممالک تک پھیل چکا ہے۔
یہ وائرس چین کے شہر ووہان سے پھیلنا شروع ہوا اور متاثرین کی اکثریت کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے، چنانچہ امریکا سمیت کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو ووہان اور گردونواح کے دیگر شہروں میں نہ جانے کی ہدایت کر دی ہے جبکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور دیگر طبی تنظیموں کی جانب سے اس وائرس سے بچنے کی احتیاطی تدابیر بھی بتائی جا رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس ماضی میں پھیلنے والی وباﺅں سارس (SARS) اور مرس (MERS) سے کہیں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہ انہی جتنا خطرناک بھی ہے۔
یہ سانس کے ذریعے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ متاثرہ شخص کے سانس، کھانسی وغیرہ سے یہ وائرس فضاء میں پہنچتا ہے اور پھر اس فضاء میں سانس لینے والے دیگر لوگوں میں داخل ہو جاتا ہے۔
یہ وائرس چونکہ بالکل نیا ہے لہٰذا اس کے متعلق زیادہ معلومات فی الوقت دستیاب نہیں اور سائنس دان اس پر تحقیقات کر رہے ہیں۔
ماہرین نے اس وائرس سے بچنے کی تدابیر بتاتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ووہان یا دیگر کسی ایسی جگہ پر ہیں جہاں یہ وائرس موجود ہے تو آپ کو چاہیے کہ وہاں ہیوی ڈیوٹی ماسک پہنچیں تاکہ سانس کے ذریعے یہ وائرس آپ کے جسم میں داخل نہ ہو۔
باہر نکلیں تو ہاتھوں پر ہمہ وقت دستانے پہنے رکھیں اور اپنے پاس ٹشو پیپر رکھیں۔ ہوٹل یا کسی بھی دوسری جگہ پر تولیے یا اس قسم کی دیگر چیزیں ہر گز استعمال نہ کریں۔
بار بار اچھے صابن سے ہاتھ دھونا اس وائرس سے محفوظ رہنے کا بہترین طریقہ ہے۔
طبی ماہر ڈاکٹر ایملر کا کہنا تھا کہ اس وائرس کے شکار لوگوں سے جتنا ممکن ہو سکے دور رہیں کیونکہ اسی صورت آپ اس وائرس سے حتمی طور پر محفوظ رہ پائیں گے۔