کراچی: پاکستان کا مقبول ترین ڈرامہ سیریل "میرے پاس تم ہو" اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے، مرکزی کردار دانش کی موت سے ڈرامے کے مداح کافی ڈسٹرب نظر آرہے ہیں جس کا اظہار سوشل میڈیا پر کیا جارہا ہے۔
جبکہ کچھ سنجیدہ طبیعت لوگ ڈرامے کے اختتام سے افسردہ مداحوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے میں بھی مصروف ہیں۔
اس ڈرامے کی فین فالوونگ کا اندازہ یہاں سے لگایا جاسکتا ہے کہ جیسے ہی دانش کی موت ہوئی تو نجی ٹی وی چینل نے اس کو بریکنگ نیوز کے طور پر چلایا۔
صرف یہی نہیں بلکہ دیگر صحافی بھی فیس بک پر دانش کی موت کا ہی تذکرہ کرتے نظر آئے۔
سجاد حسین چوہان ایڈووکیٹ نے فیس بک پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا، "وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے ڈاکٹروں کی لا پرواہی کے باعث دانش کی موت کا از خود نوٹس لے لیا، ہسپتال کا ایم ایس اور تینوں ڈاکٹرز معطل، اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم، یاسمین راشد وزیر صحت کو 24 گھنٹوں میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم۔"
ارم سرور نے لکھا "حکومت پاکستان کا دانش کے انتقال پر ایک روزہ سوگ کا اعلان، پرچم سرنگوں رہے گا۔"
اینکر پرسن وجاہت ندیم خان نے لکھا، "دانش مر بھی گیا تو کیا ہوا، بھٹو توزندہ ہے نا۔"
صحافی ملک عتیق احمد لکھتے ہیں، "میرے پاس تم ہو ڈرامے کے مرکزی کردار دانش جو انتقال کرگئے، ان کی نماز جنازہ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔"
خاتون صحافی آمنہ عثمان نے عمران خان کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "اصل میں دانش کو اس بات کا احساس ہو گیا تھا کہ سکون قبر میں ہی ہے۔"
تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین بھی پیچھے نہ رہے اور لکھا کہ ڈرامہ سیریل "میرے پاس تم ہو" کا اختتام دیکھنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ پائے اور رو پڑے۔
ایک اور ٹویٹ میں عامر لیاقت نے لکھا، "دانش جان چکا تھا کہ فیس بک کے چیف آپریٹنگ آفیسر کی عمران خان سے ملاقات ہو چکی ہے، سب سے بڑا خواب کہ وہ فیس بک خریدے گا پورا نہیں ہوسکتا اسی لیے وہ ’"مہوش" کا فیس دیکھ کر مرگیا، مہوش نے ویسے بھی فیس پر بہت کام کرالیا تھا اور حیات کا مقصد صرف "دانش دشمنی" بنالیا۔"
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں دانش کی موت کی وجہ بتاتے ہوئے کہا، "ایک وجہ یہ بھی تھی کہ نونیوں نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں دانش کا نام بھی ڈلوادیا تھا، پیسے سے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے نا، وہ اِسی اُدھیڑ بن میں رومی کو لے کر مہوش سے ملنے نکلا، رومی کوسمجھاتا رہا کہ ہماری لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں۔"