اسلام آباد: ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ووہان میں 500 کے قریب پاکستانی طلبہ رہائش پذیر ہیں، جبکہ چین میں پاکستانی طلبہ کی تعداد 28 ہزار سے زائد ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق چین میں 800 سے زیادہ پاکستانی تاجر رہائش پذیر ہیں، 1500 کے قریب پاکستانی تاجر چین آتے جاتے ہیں، طلبہ خود یا اسکالر شپس پر جاتے ہیں، طلبہ ہمیشہ سفارت خانے میں رجسٹرڈ نہیں ہوتے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بہت سے تاجر اور دیگر افراد بھی ہمیشہ سفارتخانے میں خود کو رجسٹر نہیں کراتے۔
چین میں پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ ووہان میں کوئی پاکستانی کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوا۔
ووہان یونی ورسٹی آف ٹیکنالوجی میں پاکستانی کمیونٹی کے نمائندے فرحان اسلم نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انھیں ووہان سے نکالا جائے۔
فرحان اسلم نے کہا کہ ان کی اسکریننگ کر لی جائے اور کلیئر ہونے پر شہر سے جانے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ووہان میں پاکستانی بہت خوفزدہ ہیں، خاص طور پر جن کے ساتھ بچے ہیں، انھیں زیادہ پریشانی ہے۔
ووہان میں موجود پاکستانی طالبعلم ناصر جمال کا کہنا ہے کہ شہر کی صورتحال بہت خراب ہوچکی ہے، اسپتالوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے، دواؤں کی قلت ہے، شہر کی نوے فیصد دکانیں بند پڑی ہیں، کھانے پینے کی چیزوں کی شدید قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے، پاکستانی طلبہ کو کمروں میں رہنے کی ایڈوائزری جاری کردی گئی ہے۔