سرمد کھوسٹ کی فلم 'زندگی تماشا' پر تحفظات کا جائزہ لینے کیلئے تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی۔
پنجاب حکومت نے فلم کی دوبارہ اسکریننگ کیلئے سرمد کھوسٹ کو تحریری طور پر آگاہ کردیا۔
تحقیقاتی کمیٹی فلم کے بارے مختلف حلقوں کی شکایات اور تحفظات کا دوبارہ جائزہ لے گی۔ فلم کے ریویو کیلئے 3 فروری کی تاریخ مقرر کردی گئی۔
-20 جنوری 2020: پاکستان کے معروف فلم ساز سرمد کھوسٹ کو فلم 'زندگی تماشا' کی ریلیز روکنے کیلئے دھمکیاں ملنے کا انکشاف ہوا ہے، فلم کو 24 جنوری کو ریلیز کیا جانا ہے۔
سرمد کی جانب سے گزشتہ روز ٹوئٹر پر ایک پوسٹ شیئر کی گئی جس میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں فلم 'زندگی تماشا' کی ریلیز کو روکنے کیلئے درجنوں دھمکی آمیز فون کالز اور میسجز کئے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرمد کھوسٹ کی فلم ‘زندگی تماشا’ نے بین الاقوامی ایوارڈ اپنے نام کرلیا
ان تمام دھمکیوں کے بعد فلم ساز نے ٹوئٹر صارفین سے سوال کیا کہ کیا وہ فلم کی ریلیز کو روک دیں؟
انہوں نے اس ٹوئٹر پوسٹ میں ایک تفصیلی خط بھی شیئر کیا جس میں پاکستان اور پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ فلم 'زندگی تماشا' میں کسی مذہبی فرقے یا لوگوں کے جذبات کو مجروح نہیں کیا گیا ہے۔
Getting dozens of threatening phone calls and msgs. Should I withdraw Zindagi Tamasha? pic.twitter.com/OJB396B1xq
— Sarmad Khoosat (@KhoosatSarmad) January 19, 2020
اس کے علاوہ انہوں نے اپنے انسٹاگرام پر بھی ایک دھمکی آمیز میسج کا اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا ہے۔
چند روز قبل سرمد کھوسٹ نے وزیر اعظم، صدرِ پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، معاونِ خصوصی برائے اطلاعات اور چیف آف آرمی اسٹاف کے نام ایک کھلا خط بھی لکھا تھا جس میں بتایا گیا تھا ان کی فلم 'زندگی تماشا' کو 24 جنوری کو ریلیز کیا جانا ہے تاہم اسے روکا جارہا ہے۔
اس فلم کی شریک پروڈیوسر سرمد کی بہن کنول کھوسٹ ہیں جبکہ کاسٹ میں سمیا ممتاز، عارف حسن، ایمان سلیمان اور علی قریشی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فلم کا اسکرپٹ نرمل بانو نے تحریر کیا ہے۔
واضح رہے کہ فلم 'زندگی تماشا' گزشتہ برس اکتوبر میں 24 ویں بشان فلم فیسٹیول میں 'کم جے سُک' ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی۔