ایم کیوایم نشان عبرت بن گئی ۔ سابق سربراہ فاروق ستار بھی بول اُٹھے ۔بات چیت میں انہوں نے کہا پارٹی دو صفوں میں بٹ گئی ۔ ایک ایم کیو ایم حیدرآباد اور دوسری ایم کیو ایم کراچی ہے۔ نیب مقدمات والے معاملے کو روکنے کے لیے وزارتوں کا ڈرامہ رچایا گیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ حیدرآباد والوں نے دباؤ ڈال کر خالد مقبول کو مستعفی کرایا ۔ خالد مقبول کو پارٹی سربراہی سے مستعفی ہوجانا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مینگل نے وزارت قبول نہ کرکے سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کیا ۔ مطالبات مانے گئے۔ بلوچستان کو ایمنیسٹی ملی اور لاپتہ افراد بازیاب ہوئے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پارٹی کے وڈیروں نے مجھ سے سربراہی لی، ایک مزےلےرہاہے،دوسرےکووزارت سےمستعفی کرادیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مایوس اور ناراض لوگ واپس آرہے تھے، مینگل نے اپنے مطالبات منوالیے۔