اسلام آباد: ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا، قرضہ اور مالی خسارہ بڑھ گیا، وزارت خزانہ نے سینیٹ میں اعتراف کرلیا۔
سنہ 2015 سے جولائی 2019 تک 25 ارب 59 کروڑ ڈالر قرض لیا، ٹیکس ایمنسٹی اسیکم سے ایک کھرب 23 ارب سے زائد کا ریونیو ملا۔ وفاقی وزیر حماد اظہر کہتے ہیں روپے کی قدر میں کمی سے قرضوں کا حجم بڑھا، اگلے دو تین سال میں قرضوں میں کمی ہوگی۔
سینیٹ میں وزارت خزانہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہیں کرسکی، 2 ہزار198ارب روپے کے مقابلے2ہزار85ارب روپے اکھٹے ہوئے۔
تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 2015 سے جولائی 2019 تک 25ارب 59 کروڑڈالر قرض لیا، ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر18ارب 8 کروڑڈالرسے زائد ہیں۔
وزارت خزانہ نے بتایاکہ اثاثہ جات ظاہرکرنے کے آرڈیننس سے ایک لاکھ 24 ہزاراور587 افراد نے فائدہ اٹھایا، ٹیکس ایمنسٹی اسیکم سے ایک کھرب23ارب سے زائد کا ریونیوملا۔
وفاقی وزیرحماد اظہرکا کہنا تھا کہ 6 ماہ میں مالی خسارہ ایک ہزار 922 ارب تک پہنچ گیا جوجی ڈی پی کا 5 فیصد ہے جبکہ قرضے کا کل حجم جی ڈی پی کا 78 فیصد ہے آنے والے دنوں میں قرضے کا کل حجم جی ڈی پی کے مقابلے میں بہترہوگا۔
سینیٹرمشتاق احمد کا کہنا تھا کہ حکومت نے معیشت کا برا حال کردیا۔ سراج الحق بولے حکومت مہنگائی کا بہانہ پچھلی حکومتوں کے قرضوں پرڈال رہی ہے۔
رحمن ملک نے سوال کیا کہ حکومت بتائے بیرونی قرضوں کی واپسی کیلئے کیا لائحہ عمل تیار کیا ہے۔ چیرمین سینٹ نے اجلاس پیر تک کیلئے ملتوی کردیا۔