وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ اگر 48 گھنٹوں میں نواز شریف کی تازہ ترین رپورٹیں موصول نہ ہوئیں تو ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ وزیر اعظم عمران خان کو میاں نواز شریف کی تصویر دیکھ کر اتنی ہی تکلیف ہو رہی ہو گی جتنی ایک پاکستانی کو ہو رہی ہے۔
ڈی جی پی آر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر نوازشریف کی تصویر انہوں نے بھی دیکھی ہے جس پر سب کو تحفظات ہیں۔ نوازشریف چھ ہفتوں کی اجازت لے کر لندن گئے تھے۔
انھوں نے سوال کیا کہ اب آپ ہمیں بتائیں کہ علاج کروا کر آپ واپس کب آئیں گے۔ وزیرِ اعظم نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرونِ ملک جانے کی اجازت دی تھی۔ اس وجہ سے یہ ہمارے لیے پریشانی کا سبب ہے کیونکہ وہ عدالت سے سزا یافتہ ہیں۔
یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث نے نواز شریف کی پہلی رپورٹ 27 دسمبر کو بھیجی جبکہ پچیس دسمبر کو ان کی ضمانت کا وقت ختم ہو گیا تھا۔ جس کے بعد ہم نے میڈیکل بورڈ کے ممبران کی میٹنگ بلائی تاکہ وہ ان کی رپورٹیں دیکھیں اور ہمیں بتائیں کہ ضمانت میں توسیع کی ضرورت ہے یا نہیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ تصویر دیکھ کر انہوں نے ڈاکٹر عدنان کو ساڑھے تین بجے کال کی اور کہا کہ نواز شریف کی صحت خراب ہے، انھیں سٹروک کا خطرہ ہے لیکن اب وہ تو سیر سپاٹے کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے مریم نواز پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف صاحب کی بیٹی بھی تیمار داری کی اجازت مانگ رہی ہیں کیا بیٹی ابا کی تیمار داری ریسٹورنٹ میں کریں گی۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے حسن نواز کے بیان پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ہوا خوری باہر پارک میں ہوتی ہے ریسٹورنٹ میں نہیں۔ ایک شخص کو کہا گیا ہے کہ سٹروک کا خطرہ ہے تو اسے معالج کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے نواز شریف کو خط لکھا ہے اور کہا ہے کہ ہمارے میڈیکل بورڈ کے مطابق جو رپورٹیں جمع کروائی گئی ہیں وہ نہ کافی ہے اس لیے آپ اپنے علاج کی رپورٹیں جلدی بھیجیے تا کہ ہم عدالت میں جمع کروا سکیں۔