امریکا سمیت سترہ مندوبین نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا۔ تاہم اس دورے میں یورپین یونین کا وفد شامل نہیں تھا۔
اپنے دورے کے دوران کشمیر میں کرفیو برقرار تھا۔ وفد نے نہ کسی کشمیری رہنما سے ملاقات کی اور نہ کشمیریوں کی مشکلات جاننے کی کوشش کی۔
بھارت کی جانب سے یورپی یونین کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی دعوت دی گئی تھی۔
تاہم یورپین یونین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے دورے کے دوران کشمیریوں سے اپنی مرضی کے مطابق ملاقات کریں گے۔
بھارت نے ایسا کرنے سے انکار کیا جس پر یورپین یونین نے دورے سے انکار کردیا۔