تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے گھر میں کام کرنے والی ایک سابقہ ملازمہ نے اسرائیلی خاتون اول کے بدترین برتاؤ کے راز کھولتے ہوئے اُن امور پر سے پردہ اٹھایا جو بنجمن نیتن یاہو کے گھر میں پیش آتے رہے۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ ملازمہ سیلفی نے، جو ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل تک نیتین یاہو کے گھر میں کام کر رہی تھی، ایک مقامی ریڈیو کو دیے گئے بیان میں انکشاف کیا کہ وزیراعظم کی اہلیہ سارہ نفسیاتی اضطراب کا شکار ہیں۔
سیلفی کے مطابق نیتن یاہو کی اہلیہ اس ملازمہ پر چیختی اور چلاتی تھیں اور اسے گھر سے جانے سے روک دیتی تھیں۔ انہوں نے ایک بار سیلفی کے اوپر "گرم استری" بھی اٹھا لی تھی۔
ملازمہ سیلفی کا کہنا ہے کہ "میں چاہتی ہوں کوئی بھی اس بدترین تجربے سے نہ گزرے جس کا سامنا میں نے خاتون اول سارہ کے پاس رہتے ہوئے 5 ماہ تک کیا۔ میں اس دوران جہنم سے گزری۔"
انہوں ے کہا کہ "ممکن ہے وہ یہ کہہ دیں کہ میں جھوٹ بول رہی ہوں، وہ جو چاہیں کہیں مگر میرے دل میں جو کچھ ہے وہ میں ضرور باہر لاؤں گی"۔
سیلفی کے مطابق انہوں نے بڑا کڑا وقت گزارا۔ وہ اپنی دوستوں سے بات نہیں کر سکتی تھی، وہ کام بھی نہیں چھوڑ سکتی تھی۔ آخرکار جب سیلفی کو دوسرا کام مل گیا تو اس نے کوچ کرنے کا فیصلہ کیا۔
ملازمہ نے بتایا کہ اسرائیلی وزیراعظم کی اہلیہ اپنے شوہر یا کسی اولاد کی موجودگی میں مختلف انداز سے پیش آیا کرتی تھیں۔ وہ اس دوران سیلفی پر چیخنے چلانے سے ڈرتی تھیں۔ سیلفی کے مطابق سارہ نیتن یاہو نفسیاتی لحاظ سے نارمل نہیں ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کسی ملازمہ نے نیتن یاہو کی اہلیہ پر برے برتاؤ کا الزام عائد کیا ہے۔ اس سے قبل خاتون اول سارہ نے پیر کے روز بھی بیت المقدس میں عدالت کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔
یہ بیان اس عدالتی مقدمے کی کارروائی کا حصہ تھا جو وزیراعظم کے گھر کی ایک اور سابقہ ملازمہ شیرا ریون نے سارہ نیتن یاہو کے خلاف دائر کیا۔ شیرا نے خاتون اول پر ذلت آمیز اور تحقیر آمیز سلوک کا الزام عائد کیا ہے۔