برسٹل: سائنس دانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے دو کمپیوٹر چپس کے درمیان کوانٹم ٹیلی پورٹیشن کا پہلا کامیاب تجربہ انجام دیا ہے، یہ چپس آپس میں برقی یا طبعی طور پر منسلک نہیں تھیں اور ایک دوسرے سے فاصلے پر تھیں۔
ڈیلی میل کے مطابق اپنی نوعیت کا یہ اہم تجربہ یونیورسٹی آف برسٹل اور ٹیکنیکل یونیورسٹی آف ڈنمارک کے ماہرین نے انجام دیا ہے، جس سے کوانٹم کمپیوٹر اور کوانٹم انٹرنیٹ کی راہیں کھلیں گی۔ یہ تجربہ ٹیلی پورٹیشن کے ایک اہم پہلو "کوانٹم اینٹینگلمنٹ" کے تحت انجام دیا گیا ہے۔
کوانٹم اینٹینگلمنٹ میں دوری پر موجود دو پارٹیکلز ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں یا ایک ذرے کے خواص بدلتے ہی فوراً دوسرے ذرے کی کیفیت میں بدل جاتے ہیں۔ ان کے درمیان کتنا ہی فاصلہ اور خلا موجود کیوں نہ ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
دوسرے الفاظ میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ کوانٹم اینٹینگلمنٹ کے عمل میں ایک ذرے کی معلومات دوسرے ذرے تک منتقل ہوتی ہے۔ نظری طور پر کوانٹم ٹیلی پورٹیشن کسی خلا یا مکان میں محدود نہیں اور اس کیفیت نے خود آئن اسٹائن کو بھی ایک عرصے تک معمے میں الجھائے رکھا تھا۔
طبیعیاتی قوانین کے تحت ہماری کائنات میں کوئی بھی شے روشنی کی رفتار سے تیز سفر نہیں کرسکتی، لیکن کوانٹم ٹپورٹیشن میں بظاہر معلومات اس حد کو نظری طور پر پیچھے چھوڑ سکتی ہیں۔ کوانٹم ٹیلی پورٹیشن کے بہت سے فائدے ہیں اور اب دو چپس کے درمیان معلومات کی ٹیلی پورٹیشن سے اس خواب کی جانب پیش رفت ہوئی ہے۔
اس تجربے میں ماہرین نے چپس پر اینٹینگلڈ فوٹون کا ایک ایسا جوڑا بنایا جو خاص کوانٹم حالت یعنی اسٹیٹ پر تھے اور ان میں سے ایک کی کوانٹم کیفیت کو معلوم کیا گیا۔ کوانٹم طبیعیات کی رو سے مشاہدے نے فوٹون کی حالت کو تبدیل کردیا کیونکہ خود ہمارا مشاہدہ بھی کسی نظام پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔
جیسے ہی مشاہدے سے ایک فوٹان کی حالت بدلی عین اسی وقت دوسری چپ کے فوٹان کی کیفیت بھی تبدیل ہوگئی۔
اگرچہ اس سے قبل کوانٹم ٹیلی پورٹیشن کے کئی تجربات انجام دیئے جاچکے ہیں لیکن دو مختلف چپس کے درمیان ٹیلی پورٹیشن کا یہ پہلا کامیاب تجربہ ہے۔
کوانٹم کمپیوٹنگ کیا ہے؟ ویڈیو میں دیکھیں