ایبٹ آباد: ڈپٹی کمشنر آفس ایبٹ آباد کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں سوشل میڈیا پر ظاہر ہونے والی ان طلاعات کا حوالہ دیا گیا ہے، جن کے مطابق 22 دسمبر 2019ء کو مبینہ طور پر میرپور اصطبل کے قریب واقع اسکول میں ایبٹ آباد ماڈل یونائیٹڈ نیشن کانفرنس کے زیراہتمام منعقد کی گئی۔
تقریب میں ایک پینا فلیکس بینر پر بعض دیگر ممالک کے ساتھ اسرائیل کے پرچم کی بھی نمائش کی گئی تھی۔
پریس ریلیز میں واضح کیا گیا ہے کہ مذکورہ تقریب کیلئے ضلعی انتظامیہ نے کوئی این او سی جاری نہیں کیا تاہم پولیس کو اس بارے میں تحقیقات کی ہدایت کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں سے سوشل میڈیا پر ایبٹ آباد کے ایک نجی اسکول ماڈرن پبلک اسکول اینڈ کالج ایبٹ آباد کے حوالے سے الزامات عائد کئے جارہے ہیں کہ وہاں پر اسرائیل کا پرچم لہرایا گیا ہے۔
اس پر اسد جاوید خان نے پولیس تھانہ میر پور کو ایک درخواست بھی دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ماڈل یونائیٹڈ نیشن (اے ایم یو این) نامی تنظیم یونائیٹڈ نیشن کے نام پر نوجوانوں کو گمراہ کررہی ہے۔
اس سلسلے میں ایک فنکشن کے دوران دیگر ممالک کے پرچموں کے ساتھ اسرائیل کا پرچم بھی لہرایا گیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ایبٹ آباد کے شہریوں میں سخت غم و غصہ ہے۔ تنظیم اور فنکشن کروانے والوں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔
سوشل میڈیا پر بھرپور احتجاج کے بعد ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد نے واقعہ کا نوٹس لینے کا اعلان کیا ہے اور پریس ریلیز میں دعویٰ کیا ہے کہ پولیس کو انکوائری کرنے کی ہدایات کردی گئی ہے۔
دوسری جانب تنظیم کی جانب سے ایک اعلامیہ سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا پرچم لہرانے کا واقعہ ایک غلطی ہے جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کچھ لوگ اس کو منفی رنگ دے رہے ہیں اس میں ان کی اپنے ملکی اور بین الاقوامی مقاصد ہیں جبکہ یہ پروگرام صرف ایک مثبت پروگرام تھا جو کہ یونائیٹڈ نیشن کے ماڈل پر تھا جس میں مختلف ممالک کے پرچم لگا کر ان کے وفود ترتیب دے کر بحث مباحثہ کرنا تھا جس کا مقصد پاکستان کے نوجوان کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنا تھا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ واقعہ کی تفتیش جاری ہے جس کے بعد مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔