کراچی: نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف شہری محمود اختر نقوی نے درخواست دائر کر دی ہے، جس میں حکومت پاکستان اور سیکریٹری وزارت قانون و انصاف کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں سیکریٹری وزارت کیبنٹ، سیکریٹری وزارت داخلہ، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ، چیئرمین نیب، ڈائریکٹر جنرل ہیڈکوارٹرز نیب اور دیگر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ آئین پاکستان کے تحت تمام شہری یکساں ہیں، ترمیمی آرڈیننس غیر آئینی ہے اور یہ بنیادی حقوق کے منافی ہے، مذکورہ آرڈیننس کی کابینہ سے منظوری بھی غیر اصولی اور مشکوک ہے۔
درخواست کے مطابق ترمیمی آرڈیننس نے نیب کو اسکروٹنی کمیٹی کے ماتحت کر دیا ہے، اس سے نیب کی افادیت اور اہمیت مکمل طور پر ختم ہو جائے گی، من پسند لوگوں کو مقدمات سے بچانے کے لیے من گھڑت کہانی گھڑی گئی، آرڈیننس سے یکساں احتساب متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نیب ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کر دیے ہیں، آرڈیننس کے مطابق نیب پچاس کروڑ سے کم کرپشن اور اسکینڈل پر کارروائی نہیں کر سکے گا، ٹیکس، اسٹاک مارکیٹ، امپورٹ اور لیوی کے کیسز پر بھی نیب کو اختیار نہیں ہوگا، سرکاری ملازم کی جائیداد عدالتی حکم کے بغیر منجمد نہیں کی جا سکے گی، نیب کی تحویل میں رکھنے کی مدت 90 سے کم کر کے 14 دن کر دی گئی۔