بنارس: بھارت کی ایک مشہور یونیورسٹی نے ڈاکٹروں کے لیے "بھوت کورس" شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جو اگلے سال جنوری سے پڑھایا جائے گا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بنارس ہندو یونیورسٹی کی جانب سے چھ ماہ کے سرٹیفکیٹ کورس کو بھوت ودیا (بھوت مطالعہ) کا نام دیا گیا ہے، جس کا مقصد ڈاکٹروں کو ایسے مریضوں کے علاج میں مدد فراہم کرنا ہے جو کسی آسیب یا بھوت پریت کی شکایت کرتے ہیں۔
بنارس یونیورسٹی کے مطابق اس کورس کا مقصد ایسے امراض کی نشاندہی بھی ہے جنہیں بھوت، جن اور کسی سائے وغیرہ سے جوڑا جاتا ہے۔
یہ کورس آیورویدک ماہرین پڑھائیں گے، جس پر لوگوں نے طنز کا اظہار کیا ہے۔ اس کے لیے یونیورسٹی میں ایک علیحدہ شعبہ بھی قائم کیا گیا ہے۔
بنارس یونیورسٹی میں آیورویدک فیکلٹی سے وابستہ ماہر یمینی بھوشن نے کہا کہ بعض سائیکوسومیٹک کیفیات ذہنی دباؤ، بلڈ پریشر میں اضافہ اور قلبی اتار چڑھاؤ سے وابستہ ہوتی ہے اور بظاہر ان کی کوئی طبی وجہ نظر نہیں آتی۔
انوہں نے کہا کہ یہ پہلی یونیورسٹی ہے جہاں اس نوعیت کا کورس پڑھایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کورس میں ڈاکٹروں کو بھوت پریت سے متعلق امراض کے بارے میں آیورویدک علاج سے آگاہ کیا جائے گا۔
انہوں نے آیورویدک علاج کے بارے میں بتایا کہ نباتی دوائیں، غذائی تبدیلی، مساج، سانس کی مشقوں اور جسمانی ورزش سے اس کا علاج کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ایک سروے کے مطابق بھارت کی 14 فیصد آبادی کسی نہ کسی ذہنی خلش یا مرض کی شکار ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے بھارت کی 20 فیصد آبادی کو ڈپریشن کا شکار قرار دیا ہے۔