عوام کی کڑی تنقید اور میڈیا کے معاملہ اٹھانے پر پولیس نے وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کی گرفتاری کیلیے چھاپہ مارا ۔ لیکن پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بولنے والا وکیل پہلے ہی فرار ہوگیا ۔ پولیس جس طرح گرفتار کیلئے گئی تھی ۔ ویسے ہی واپس لوٹ آئی۔
پولیس نے حسان نیازی کی گرفتاری کیلئے اُن کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا ۔ لیکن وزیراعظم کے بھانجے پولیس کارروائی سے پہلے ہی نکل لیے اور انڈر گراؤنڈ ہوگئے،پولیس ٹیم جیسے گئی تھی ویسے ہی واپس لوٹ آئی۔
حسان نیازی وکلا کے ایکشن میں تو پیش پیش نظر آئے لیکن ایف آئی آر سے وزیراعظم کے بھانجے کا ذکر بالکل ہی غائب رہا۔
سوشل میڈیا صارفین نے نئے پاکستان میں قانون کے دوہرے معیار پر خوب ہنگامہ مچایا ۔ جس پر حسان نیازی کو ماموں کی طرح یوٹرن لینا پڑ گیا
حسان نے پہلے ٹوئٹ کیا،سب کا الزام وکلا پر دھرا نہیں جاسکتا ساتھ ہی وزیراعلیٰ پنجاب کے بارے میں لکھا کہ شرم کرو بزدار
تاہم کچھ دیر بعد ہی یوٹرن لیتے ہوئے ایک اور ٹوئٹ داغالکھا ،وڈیو کلپ دیکھ کر شرمندگی محسوس کر رہا ہوں، یہ ایک قتل ہے، کاش میں وہاں موجود نہ ہوتا۔
کہنے والے کہتے ہیں ٹویٹ کافی نہیں حسان نیازی پولیس کو ماموں بنانا بند کریں۔ اور خود کو پولیس کے حوالے کریں۔ اگر ریاست مدینہ بنانے کے دعواے دار اپنے بھانجے کو پکڑنے میں ناکام ہیں تو وہ کیسے مظلوموں کو انصاف دیں گے۔