برطانیہ میں عام انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے۔
عام انتخابات تو 2022 میں ہونے تھے لیکن اکتوبر میں پارلیمان نے جلد انتخابات پر اتفاقِ رائے کیا تھا۔
یہ 1974 کے بعد پہلے انتخابات ہیں جو موسم سرما میں ہو رہے ہیں اور 1923 کے بعد پہلی بار انتخابات کا انعقاد دسمبر میں ہو رہا ہے۔
برطانیہ میں 5 سال میں یہ تیسرے انتخابات ہیں۔ قبل ازوقت ہونے انتخابات میں 4 کروڑ 60 لاکھ افراد حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں۔
دارالعوام کی 650 نشستوں کے لیے 3 ہزار سے زائد امیدوار میدان میں ہیں۔
مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے ووٹنگ کا آغاز ہوا جو رات 10 بجے تک جاری رہے گا جس کے فوراً بعد گنتی کا آغاز ہو جائے گا اور جمعے کے صبح تک زیادہ تر نتائج سامنے آجائیں گے۔
ایوان میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے کسی بھی سیاسی جماعت کو 326 نشستیں درکار ہیں۔
وزیراعظم بورس جانسن اور اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔
برطانوی سروے کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن کی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے جیتنے کے امکانات روشن ہیں۔
انتخابات کے نتائج سے بریگزٹ کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔
کنزرویٹو، لیبر اور لبرل ڈیموکریٹس نے پہلی بارانتخابات کے لیے 70 پاکستانی نژاد برطانوی امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے۔ امیدواروں میں ساجد جاوید، یاسمین قریشی، ناز شاہ، خالد محمود، محمد افضل، رحمان چشتی، ثاقب بھٹی اور کئی دیگرشامل ہیں۔ بہت سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔