لاہور میں وکلاٗ اور ڈاکٹرز کے تنازع نے افسوسناک رُخ اختیار کر لیا۔ وکلاٗ نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بولا۔ کالے کورٹ والوں نے پہلے اسپتال کا گیٹ توڑا، پھر پورے اسپتال میں توڑ پھوڑ کر کے اسپتال کو میدان جنگ بنا دیا، واقعے میں خاتون سمیت چار افراد جاں بحق ہوگئے، وزیراعلی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
لاہور میں وکلا غنڈہ گردی پر اتر آئے، ڈاکٹرز کی جانب سے وکلا کا مذاق اُڑانے کی ویڈیو وائرل کرنے کا جواز بنا کر دِل کے اسپتال پر حملہ کر دیا، مریضوں کا خیال تک نہ کیا۔ پی آئی سی میں گھس کر توڑ پھوڑ کی، ڈاکٹرز اور مریضوں کے لواحقین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا، علاج میں رکاوٹ آنے کی وجہ سے چار افراد کی ہلاکت نے انسانیت کو بھی شرما دیا۔
وکلاء کی ہلڑ بازی کی وجہ سے اسپتال میں زیر علاج مریضوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور ڈرپس لگے کئی مریض وارڈ سے باہر آ گئے۔ ہلڑ بازی کے دوران ایک خاتون گلشن بی بی انتقال کر گئیں ہیں۔
اسپتال میں توڑ پھوڑ سے دل نہ بھرا تو وکلا نے پارکنگ اور سڑک پر کھڑی گاڑیوں پر بھی غصہ اتارا۔ اسپتال پر اینٹیں برسائیں اور باہر کھڑی پولیس موبائل کو بھی آگ لگا دی۔ کچھ دیر بعد پولیس حرکت میں تو آئی لیکن انہوں نے بھی اسپتال کے احاطے میں آنسو گیس برسا کر مریضوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا۔
اس کے بعد جیل روڈ میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا۔ پولیس نے وکلا کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا بے دریغ استعمال کیا۔ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کا جواب وکلا نے فائرنگ سے دیا اور میڈیا نمائندوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان بھی موقع پر پہنچے تو مشتعل وکلاء نے انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ میڈیا کے نمائندوں نے بمشکل وزیر اطلاعات کی خلاصی کروائی۔
ڈاکٹر کی جانب سے پنجاب بھر میں تین دن سوگ منایا جائے گا اور ایمرجنسی کے علاوہ دیگر سروسز معطل رہیں گی۔ جبکہ پنجاب بار کونسل نے بھی وکلا پر تشدد کے خلاف کل صوبہ بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں تین خواتین سمیت 40 کے قریب وکلا کو حراست میں لے لیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور اور صوبائی وزرا سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔