عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے کیس کی سماعت ہوئی،آئی سی سی میں مقدمہ افریقی ملک گیمبیا کی جانب سے دائر کیا گیا ہے اور اس کو او آئی سی سمیت دیگر ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے ۔
عدالت میں میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی بھی پیش ہوئیں ۔ مقدمے کی سماعت کے آغاز میں گمبیا کے وزیر انصاف نے اپنے دلائل کا آغاز میانمار پر زور دیتے ہوئے کیا کہ وہ فوری طور پر معصوم انسانوں کا خون بہانہ اور نسل کشی بند کرے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران انہوں نے میانمار پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اس ظلم اور ظالمانہ اقدامات سے باز رہے جس نے انسانیت کے ضمیر کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔ میانمار فوری طور پر اپنے شہریوں کی نسل کشی روکے۔
سماعت میں گمبیا کے وکیل نے اقوام متحدہ کی تحقیقات پر مبنی رپورٹ میں ایک گاوں میں ہونے والے قتل عام اور عینی شاہد کے بیان کا حوالہ دیا ، جس کے تحت ایک گاوں میں سات سو پچاس لوگوں کو قتل کیا گیا تھا جس میں چھ سال سے کم عمر کے سو بچے بھی شامل تھے۔
سماعت میں خاتون عینی شاہد کے اس بیان کی تفصیلات بتائی گئیں جس میں وہ اپنے پڑوسیوں کے گھر میں داخل ہوتی ہے اور ان گھروں میں بھی خواتین حاملہ ہوتی ہے تاہم جب ان پڑوسیوں کے گھر میں داخل ہوتی ہے تو وہاں پر صرف لاشیں ہی لاشیں موجود ہوتی ہیں۔ اور کس طرح وہ میانمار کے فوجیوں سے اپنے اٹھائیس دن کے بچے کو بچانے کی کوشش کرتی ہے لیکن وہ اسکو قتل کردیتے ہیں ۔
میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاون کے بعد یہ بنگلادیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے میانمار کی فوج پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ کریک ڈاون نسل کشی کیلئے کیا گیا تھا۔