عراق میں حکومت کیخلاف عوامی غم و غصے میں شدید اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور اب پھر بغداد میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں بیس مظاہرین جاں بحق ہوگئے ہیں ۔
عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد پک اپ ٹرکوں پر سوار تھے اور ان مقامات پر مظاہرین کو نشانہ بنایا ہے جوکہ احتجاج کا مرکز بن گئے ہیں ۔
تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حملوں کا ذمے دار کون ہے، سرکاری چینل نے ان حملوں میں ملوث افراد کیلئے نامعلوم کا لفظ استعمال کیا ہے۔
رواں ہفتے قبل ایرانی حمایت یافتہ گروپس کی جانب سے مظاہرین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایک اور واقعہ میں عراقی رہنما مقتدی الصدر کے گھر پر بھی ڈرون حملہ کیا گیا ہے تاہم پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی وہ ملک سے باہر ہیں۔
اکتوبر کے اوائل سے عراق میں کرپشن ، بے روزگاری ، اور ایران کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ پر عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں ۔ مظاہرین پر کریک ڈاون کے باعث اب تک چار سو کے قریب مظاہرین جاں بحق ہوچکے ہیں۔
عراق میں بدامنی اور مظاہروں کے باعث وزیراعظم عدل عبدل المہدی پہلے ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہوچکے ہیں تاہم مظاہرین ملک کے بنیادی انفراسٹرکچر میں تبدیلی کا مطالبہ کررہےہیں ۔