لاہور: مریم نواز نے ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست جمع کروادی، عدالت نے درخواست 9 دسمبر کو سماعت کیلئے مقرر کرلی۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ سماعت کرے گا۔
مریم نواز نے اپنا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، انہوں نے استدعا کی ہے کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک 6 ہفتوں کیلئے 1 بار بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔
مریم نواز نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کی وساطت سے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔ درخواست میں وزارت داخلہ، ایف آئی اے، چئیرمین نیب اور ڈی جی نیب کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے باوجود بیمار والدہ کو چھوڑ کر بیرون ملک سے والد کے ساتھ واپس آئی، موقف سنے بغیر نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا۔
درخواست گزار مریم نواز کا موقف ہے کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کا میمورنڈرم غیر قانونی اور آئین کی خلاف ورزی ہے، نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا میمورنڈم اعلی عدلیہ کے فیصلوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔
مریم نواز کا موقف ہے کہ عدالتوں میں ڈیڑھ سال تک مسلسل پیش ہوتی رہی ہوں، نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام عجوبہ ہے۔
انہوں نے مزید موقف اپنایا ہے کہ نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام ایگزٹ کنٹرول لسٹ کی اسکیم سے بھی متضاد ہے۔
مریم نواز کا موقف ہے کہ والدہ کی وفات کے بعد نواز شریف کی دیکھ بھال میں ہی کرتی رہی ہوں۔ نواز شریف بیماری میں مجھ پر ہی انحصار کرتے ہیں، نواز شریف کی بیماری کی حالت ناقابل بیان ہے۔ نواز شریف کی بیماری کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوں۔
مریم نواز کا موقف ہے کہ والد کی دیکھ بھال کے لئے بیرون ملک جانا چاہتی ہوں، انہوں نے استدعا کی کہ نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا 20 اگست 2018 کا حکم غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔
مریم نواز نے درخواست میں اپنا پاسپورٹ واپس لینے کی استدعا بھی کردی۔