واشنگٹن: امریکی وزارت خارجہ نے ایرانی میزائلوں کے پُرزوں کی اُس کھیپ کی تصاویر جاری کی ہیں جس کو امریکی بحریہ نے یمن میں حوثی ملیشیا تک پہنچنے سے پہلے بحیرہ عرب میں قبضے میں لے لیا تھا۔
امریکی حکام نے بدھ کے روز بتایا تھا کہ امریکی بحریہ کے ایک جہاز نے ایرانی گائیڈڈ میزائلوں کے پُرزوں کی ایک بڑی کھیپ ضبط کی ہے۔ یہ کھیپ یمن میں حوثی ملیشیا کو بھیجی جا رہی تھی۔
مذکورہ حکام نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے جب یمن کے لیے بھیجے جانے والے جدید میزائل پُرزوں کی اتنی بڑی کھیپ قبضے میں لی گئی ہے۔ یہ کھیپ بدھ کو رات گئے ہونے والی ایک کارروائی میں ایک چھوٹی کشتی کے اندر سے برآمد کی گئی۔
امریکی حکام نے مزید بتایا کہ کشتی کے عملے کو یمنی ساحلی پولیس کے مراکز منتقل کر دیا گیا اور میزائلوں کے پُرزے اس وقت امریکا کے قبضے میں ہیں۔
ایرانی امور سے متعلق امریکا کے خصوصی نمائندے برائن ہک نے جمعرات کے روز اعلان کیا تھا کہ ان کے ملک نے ایران کا ایک بحری جہاز پکڑا ہے جو بحری جہاز شکن میزائلوں کی کھیپ لے کر یمن کی جانب جا رہا تھا۔
On Nov. 25, a U.S. warship interdicted a large cache of Iranian weapons and missile parts off the coast of Yemen. This is more proof of Iran’s efforts to inflame conflicts in the Mideast, and evidence of Iran’s repeated violations of the @UN arms embargo. pic.twitter.com/TKjxrqQpg5
— Department of State (@StateDept) December 5, 2019
واشنگٹن میں امریکی وزارت خارجہ کے صدر دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں برائن نے بتایا کہ ضبط کی جانے والی کھیپ زیادہ جدید میزائلوں پر مشتمل ہے۔
امریکی نمائندے نے یمن میں حوثی دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کرنے اور دہشت گردی کے دیگر جرائم میں ملوث ایرانی پاسداران انقلاب کے سینیر کمانڈر عبدالرضا شہلائی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر1.5 کروڑ ڈالر انعام کا اعلان کیا۔
شہلائی پر یمنی ملیشیا کو اسلحہ اور جنگجوؤں کی فراہمی کے ساتھ سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر پرقاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں یمنی اراضی پر شہلائی کی موجودگی کے خطرے سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔