امریکا نے مشرق وسطی میں اپنے اثرورسو خ کو مزید مضبوط کرنے کیلئے ایران کی جانب سے عراق میں بیلسٹک میزائل منتقل کرنے کے بھونڈے بہانے دینا شروع کردیئے ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں امریکی انٹیلی جنس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے عراق میں افراتفری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں پر مختصر فاصلے تک مارکرنے والے بیلسٹک میزائل تیار کیے ہیں ، اور ان میزائلوں کی تیاری کا مقصد مشرق وسطی میں اپنے اثرورسوخ کو بڑھانا ہے۔
تاہم امریکی انٹیلی جنس کی تہران کے میزائل پر حالیہ رپورٹ اس بات کا اشارہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی مشرق وسطی میں ایران کے اثرورسوخ کو روکنے کیلئے مشرق وسطی میں فوج کی تعداد می اضافے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔
انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق ایرانی میزائل سے امریکا اور اسکے اتحادیوں ، سعودی عرب ، اسرائیل کے علاوہ امریکی فوجیوں کیلئے بھی خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔
ایران اور عراق میں گزشتہ کئی دنوں سے پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔
ایرانی حکام نے امریکی انٹیلی جنس رپورٹ پر کسی قسم کے تبصرے سے گریز کیاہے ، امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تہران مشرق وسطی میں شیڈو جنگ میں مصروف ہے اور وہ اشتعال انگریزی کو کم رکھنے یا پھر لڑائی کو مزید بڑھانے کیلئے اس جنگ میں ہونے والے اپنے حملوں کے سراخ بھی خفیہ یا پوشیدہ زیادہ نہیں رکھ رہا۔
امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے اپنے بیلسٹک میزائل اپنی سرحدوں کے باہر رکھنے سے اسکو امریکا اور اتحادیوں کے ساتھ فوجی اور نیم فوجی تنازعے کی صورت میں برتری رہے گی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر امریکا اور اسرائیل ایران پر بمباری کرتے ہیں تو ایرانی فوج عراق میں پوشیدہ میزائلوں سے خلیج اور اسرائیل پر حملہ کرسکتی ہے۔