ایران نے امریکا سے ایٹمی مذاکرات شروع کرنیکی مشروط آمادگی ظاہر کردی۔ خطاب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ اگر امریکا تہران پر عائد پابندیاں ختم کرنے کیلئے تیار ہے تو ایران بھی چھ عالمی طاقتوں کے سربراہان سے مذاکرات کیلئے آمادہ ہے۔
اس موقعے پر ایرانی صدر نے پابندیوں کے حوالے سے شکوہ بھی کیا اور کہا کہ یہ اقدام صیہونیوں کے بڑھاوے پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے ان پابندیوں کو امریکا کی جانب سے ظلم بھی قرار دیا اور کہا کہ تہران کے پاس اب کوئی چارہ نہیں ہے سوائے ان ہتھکنڈوں اور دباو کا مقابلہ کیا جائے ۔
تاہم ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے پھر بھی ایمٹی معاملے پر مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے ہیں ۔
خطاب میں انہوں نے ملک میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ہونیوالے مظاہروں کا بھی تذکرہ کیا اور اعلان کیا کہ غیر مسلح مظاہرین کو رہا کیا جانا چاہیئے۔
واضح رہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان دوہزار پندرہ میں ایٹمی پروگرام پر معاہدہ طے ہوا تھا اور اس معاہدے کے تحت ایران پر سے معاشی پابندیوں کا خاتمہ کیا گیا تھا لیکن گزشتہ سال مئی میں امریکی صدر ٹرمپ نے صدر منختب ہونے کے بعد یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔